Sabun Aur Shampoo Mein Napak Cheez Milne Ka Guman Ho To Un Ke Istemal Ka Hukum?

صابن شیمپو وغیرہا میں ناپاک چیز ملنے کا گمان ہو، تو ان کے استعمال کا حکم

مجیب:مولانا محمد کفیل رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1536

تاریخ اجراء: 25شعبان المعظم1445 ھ/07مارچ2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   خارجی استعمال کی اشیاء جیسے صابن شیمپو وغیرہا ،اگر ان میں ناپاک چیزوں کے ملے ہونے کا گمان ہو، تو ان کے استعمال کا حکم کیا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جب تک یقینی طور پر معلوم نہ ہو کہ اس میں کوئی ناپاک چیز ملی ہوئی ہے، تو محض شبہ  کی بناء پر  اس کا استعمال ناجائز نہ ہوگا۔

   اعلیٰ حضرت، امام اہلسنت شاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں :”اصل اشیاء میں طہارت وحلت ہے جب تک تحقیق نہ ہو کہ اس میں کوئی ناپاک یا حرام چیز ملی ہے،محض شبہ پر نجس و ناجائز نہیں کہہ سکتے ۔۔۔ ہاں اگر کچھ شبہ ڈالنے والی خبر سن کر احتیاط کرے،تو بہتر (ہے) ۔۔۔۔ مگر ناجائز وَممنوع نہیں کہہ سکتے۔“ (فتاوی رضویہ، جلد21، صفحہ620،رضا فاؤنڈیشن،لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم