Rait Se Tayammum Karna Kaisa Hai ?

ریت سے تیمم کرنا کیسا ہے ؟

مجیب: ابوحفص محمد عرفان مدنی عطاری

فتوی نمبر: WAT-1253

تاریخ اجراء:       16ربیع الثانی 1444 ھ/12نومبر2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا ریت سے تیمم ہو سکتا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   تیمم ہراس چیزسے ہوسکتاہے ،جوزمین کی جنس سے ہو۔اب زمین کی جنس سے کون کون سی چیزیں ہیں ،اس کے متعلق قاعدہ یہ ہے کہ :"جو چیز آگ سے جل کر نہ راکھ ہوتی ہے، نہ پگھلتی ہے، نہ نرم ہوتی ہے، وہ زمین کی جنس سے ہے ۔" اورریت میں یہ سارے اوصاف پائے جاتے ہیں کہ وہ آگ سے جل کرنہ راکھ ہوتی ہے ،نہ پگھلتی ہے ،نہ نرم ہوتی ہے لہذایہ بھی زمین کی جنس سے ہے ،تواس سے بھی  تیمم جائز ہے۔

   بدائع الصنائع  میں ہے” قال أبو حنيفة ومحمد: يجوز التيمم بكل ما هو من جنس الأرض “ترجمہ:امام اعظم ابو حنیفہ اور امام محمد  علیہماالرحمۃ نے فرمایا:ہر وہ چیز جو زمین کی جنس سے ہو اس سے تیمم جائز ہے۔(بدائع الصنائع،ج 1،ص 53،دار الکتب العلمیۃ،بیروت)

   فتاوی ہندیہ میں ہے” كل ما يحترق فيصير رمادا كالحطب والحشيش ونحوهما أو ما ينطبع ويلين كالحديد والصفر والنحاس۔۔۔ونحوها فليس من جنس الأرض وما كان بخلاف ذلك فهو من جنسها. كذا في البدائع فیجوزالتیمم بالتراب والرمل ۔۔۔الخ“ترجمہ:ہر وہ چیز جو جلنے سے راکھ ہو جائے مثلاً لکڑی اور گھاس وغیرہ یا پگھل جائے اور نرم ہو جائے مثلاً لوہا ،تانبا اور پیتل وغیرہ تو وہ زمین کی جنس سے نہیں ہے اور جس چیز کی ایسی مذکورہ حالت نہ ہو وہ زمین کی جنس سے ہے،جیسا کہ بدائع میں ہے۔پس مٹی اورریت وغیرہ سے تیمم جائزہے ۔(فتاوی ہندیہ،ج 1،ص 26،دار الفکر،بیروت)

   بہار شریعت میں ہے” تیمم اسی چیز سے ہو سکتا ہے جو جنس زمین سے ہو اور جو چیز زمین کی جنس سے نہیں اس سے تیمم جائز نہیں۔۔۔ جو چیز آگ سے جل کر نہ راکھ ہوتی ہے نہ پگھلتی ہے نہ نَرْم ہوتی ہے وہ زمین کی جنس سے ہے اس سے تیمم جائز ہے۔ ریتا، چونا، سرمہ، ہرتال، گندھک، مردہ سنگ، گیرو، پتھر، زبرجد، فیروزہ، عقیق، زمرد وغیرہ جواہر سے تیمم جائز ہے اگرچہ ان پر غبار نہ ہو۔"(بہار شریعت،ج 1،حصہ 2،ص 357،مکتبۃ المدینہ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم