Qaleen Par Bacha Peshab Kar De To Us Ko Saaf Kar Ke Us Par Namaz Padhna

قالین پر بچہ پیشاب کر دے، تو اس کو صاف کر کے اس پر نماز پڑھنا

مجیب: مولانا فرحان احمد عطاری مدنی

فتوی نمبر: Web-1045

تاریخ اجراء: 04ربیع االثانی1445 ھ/20اکتوبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   گھروں میں جوقالین بچھائے جاتے ہیں بسا اوقات ان پر بچے پیشاب کر دیتے ہیں، تو قالین دھونے کی بجائے اوپر سے صاف کر دئیے جاتے ہیں، کیا ایسے قالین صاف کرنے سے پاک ہو جاتے ہیں اور کیا ان پر جائے نماز بچھا کر نماز پڑھ سکتے ہیں ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   قالین  ناپاک ہوجائے تومحض اوپرسے صاف کرنے سے پاک نہیں ہوگابلکہ شرعی اصولوں کے مطابق دھوکرپاک کرناضروری ہوگا ۔ نیز اگر کوئی مصلیٰ وغیرہ بچھائے بغیر نماز پڑھتا ہے تو قالین  کے ناپاک حصے کےعلاوہ کسی بھی پاک حصے پر نماز ادا کی جاسکتی ہےالبتہ خاص ناپاک حصے   پرایسا موٹا کپڑا  جس سے نیچےکی رنگت نہ جھلکتی ہومثلاً جائے نماز وغیرہ بچھا کربھی نماز پڑھ سکتے ہیں۔یہ یاد رہے کہ قالین کےناپاک حصے پر کوئی  چیز نہ  ڈالی گئی  تو گیلے پاؤں اس پر رکھنے سےناپاکی کے مسائل پیدا ہوں گے اس لئے یا تو اس کو پاک کر لیاجائےیا پھر مستقل طور پر اس پر کوئی موٹا  کپڑا یا پلاسٹک وغیرہ  ڈال دینا چاہیے۔

   ردالمحتار میں ہے:”ولو کان رقیقا بسطہ علی موضع نجس ،ان صلح ساتراللعورۃ تجوز الصلاۃ وفی القنیۃ لو صلی علی زجاج یصف ما تحتہ قالوا جمیعایجوز“یعنی:اگر کپڑا باریک ہو اور اسے ناپاک جگہ پر بچھایا گیا ہو اگر وہ ستر چھپانے کی صلاحیت رکھتا ہو تو نماز ہوجائے گی ،اور قنیہ میں ہے کسی نے ایسے شیشے کے اوپر کھڑے ہوکر نماز پڑھی جس کے نیچے نجاست نظر آرہی ہے تو فقہاء نے فرمایا نمازہوجائے گی۔(ردالمحتار ،جلد 2،صفحہ 92، مطبوعہ پشاور)

   اسی میں ہے:”الثوب إذا فرش على النجاسة اليابسة؛ فإن كان رقيقا يشف ما تحته أو توجد منه رائحة النجاسة على تقدير أن لها رائحة لا يجوز الصلاة عليه، وإن كان غليظا بحيث لا يكون كذلك جازت“یعنی:کپڑے کو جب خشک نجاست پر پھیلایا جائے اگر کپڑا اتنا باریک ہو کہ کپڑے کے نیچے والی جگہ نظر آئے یا نجاست کی اگر بو ہو تو اس کپڑے سے نجاست کی بو آئےتو اس پر نماز پڑھنا جائز نہیں ہاں اگر کپڑا اتنا موٹاہو  کہ نہ بو آئے اور نہ ہی نیچے کانظر آتا ہو تو نماز پڑھنا جائز ہوگی۔ (ردالمحتار ،جلد 2،صفحہ 468،مطبوعہ پشاور )

   صدر الشریعہ بدر الطریقہ حضرت علامہ مولانا محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ بہار شریعت میں ارشاد فرماتے ہیں: ” دبیز (موٹے )کپڑے کے کہ نجس جگہ بچھا کر پڑھی اور اس کی رنگت یا بُو محسوس نہ ہو، تو نماز ہو جائے گی کہ یہ کپڑا نجاست و مصلّی میں فاصل ہو جائے گا کہ بدن مصلّی کا تابع نہیں“۔۔۔(مزید اگلے مسئلے میں ارشاد فرماتے ہیں )۔۔۔” اگر نجس جگہ پر اتنا باریک کپڑا بچھا کر نماز پڑھی، جو ستر کے کام میں نہیں آسکتا، یعنی اس کے نیچے کی چیز جھلکتی ہو، نما زنہ ہوئی اور اگر شیشہ پر نماز پڑھی اور اس کے نیچے نجاست ہے، اگرچہ نمایاں ہو، نماز ہوگئی۔“(بہار شریعت،جلد1حصہ3 صفحہ478،مکتبۃ المدینہ کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم