Plastic Ke Dastane Pehan Kar Be Wazu Quran Chuna Kaisa ?

پلاسٹک کے دستانے پہن کر بے وضو قرآن پاک کو چھونا کیسا؟

مجیب: ابو مصطفی  ماجد رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر: Web-143

تاریخ اجراء: 06رمضان المبارک  1443 ھ/08اپریل 2022ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ کیا پلاسٹک کے دستانے پہن کر بغیر وضو قرآن مجید  کو چھوسکتےہیں۔

 

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پلاسٹک یا کسی بھی چیز کےد ستانے پہن کر   بغیر وضو  کے قرآن مجید کو نہیں چھو سکتے  کیونکہ  دستانے  چھونے والے  کے تابع ہوتے ہیں اور بغیر وضو قرآن مجیدکو چھونا ہوتوایسی چیز سے چھوسکتےہیں جو اپنے  یا قرآن کے تابع نہ ہو  مثلا  الگ سے کسی ایسے رومال یا کپڑے سے چھو سکتےہیں جو خود نہ اوڑھا ہوا ہو بلکہ اگر اس کپڑے کا دوسرا کنا رہ کندھے پر ہوتو بھی نہیں چھوسکتے۔

       بہارشریعت میں ہے:’’اگر قرانِ عظیم جُزدان میں ہو تو جزدان پر ہاتھ لگانے میں حَرَج نہیں،یوہیں رومال وغیرہ کسی ایسے کپڑے سے پکڑنا جو نہ اپنا تابع ہو نہ قرآنِ مجید کا تو جائز ہے، کُرتے کی آستین، دُوپٹے کی آنچل سے یہاں تک کہ چادر کا ایک کونا اس کے مونڈھے پر ہے دوسرے کونے سے چھُونا حرام ہے کہ یہ سب اس کے تابع ہیں جیسے چَولی قرآن مجید کے تابع تھی۔(بہارشریعت ،جلد1،صفحہ326،مکتبۃ المدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم