مجیب:مولانا جمیل احمد غوری عطاری مدنی
فتوی نمبر:Web-1846
تاریخ اجراء:04صفر المظفر1446ھ/10اگست2024ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
اگرایک عورت کی حیض کی عادت چار دن مقرر ہےاور اب اسے ہر مہینے یہ معاملہ درپیش ہونا شروع ہو گیا ہے کہ خون دس دن سے اوپر نکل جاتا ہے یعنی کبھی11دن،کبھی12دن، کبھی13دن،تو اس کے حیض کے ایام چار ہی مانے جائیں گے یا زیادہ؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
اگر حیض کی عادت چار دن مقرر تھی ، پھر کسی مہینے حیض دس دن سے زائد آیا ،تو اس ماہ بھی حیض کے چار ہی دن شمار کئے جائیں گے بقیہ دن استحاضہ کے شمار کئے جائیں گے،اسی طرح اگر اس کے بعد ہر ماہ دس دن سے زائد مثلاً گیارہ، بارہ،پندرہ دن آیا یا مسلسل آتا رہا،تو ہرماہ سابقہ عادت کے مطابق چار دن حیض کے اور بقیہ دن استحاضہ کے شمار کئے جائیں گے۔
بہار شریعت میں ہے:”دس رات دن سے کچھ بھی زِیادہ خون آیا تو اگر یہ حَیض پہلی مرتبہ اسے آیاہے تو دس دن تک حَیض ہے بعد کا اِستحاضہ اور اگر پہلے اُسے حَیض آچکے ہیں اور عادت دس دن سے کم کی تھی تو عادت سے جتنا زِیادہ ہو اِستحاضہ ہے۔ اسے یوں سمجھو کہ اس کو پانچ دن کی عادت تھی اب آیا دس دن تو کل حَیض ہےاور بارہ دن آیا تو پانچ دن حَیض کے باقی سات دن اِستحاضہ کے اور ایک حالت مقرر نہ تھی بلکہ کبھی چار دن کبھی پانچ دن تو پچھلی بار جتنے دن تھے وہی اب بھی حَیض کے ہیں باقی اِستحاضہ۔“(بہار شریعت، جلد1، صفحہ372، مکتبۃ المدینہ، کراچی)
اسی میں ہے:”اگر اس سے پیشتر(یعنی مسلسل خون جاری ہونے سے پہلے)حَیض آچکا ہے تو اس سے پہلے جتنے دن حَیض کے تھے ہر تیس دن میں اتنے دن حَیض کے سمجھے باقی جو دن بچیں اِستحاضہ۔“(بہار شریعت،جلد1، صفحہ374، مکتبۃ المدینہ، کراچی)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
وضو میں عورتیں سرکا مسح کس طرح کریں؟
ڈبلیو سی کا رخ شمال کی طرف رکھنا کیسا؟
مخصوص ایام میں معلمہ قرآن کی تعلیم کیسے دے؟
کیا ایام مخصوصہ میں ایک کلمے کی جگہ دوکلمات پڑھائے جاسکتے ہیں؟
جو پانی حالت حمل میں پستان سے نکلے پاک ہے یا ناپاک؟
خون کی نمی کپڑوں پر لگ جاتی ہے نماز جائز ہےیانہیں؟
شرمگاہ پر نجاست کی تری ظاہر ہونےسے وضو ٹوٹے گا یا نہیں؟
لال بیگ پانی میں مرجائے تو پانی پا ک ہے یا ناپاک؟