Pani Ki Tanki Se Chipkali Zinda Nikli Tu Is Pani Se Kapre Dhona Aur Wazu Karna Kaisa ?

پانی کی  ٹینکی سے چھپکلی زندہ نکل آئے تو اس پانی سے کپڑے دھونا اور وضو کرنا کیسا؟

مجیب: ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر: Nor-13011

تاریخ اجراء:        09ربیع الاول1445 ھ/26ستمبر 2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارےمیں کہ پانی کی ٹینکی میں چھپکلی گرجائے تو کیا وہ سارا  پانی ناپاک ہوجائے گا، جبکہ اسے زندہ نکال لیا گیا ہو۔ اگر کسی نے اُسی ٹینکی کے پانی سے کپڑے دھو لیے یا وضو کرلیا تو کیا حکم ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   فقہائے کرام کی تصریحات کے مطابق سُوَر کے علاوہ کوئی اور جانور کنویں سے زندہ نکل آیا جبکہ اس کے جسم پر نجاست کا لگنا یقینی طور پر معلوم نہ ہو اور نہ ہی اس کا منہ پانی میں پڑا ہو تو کنویں کا پانی پاک رہے گا۔ ہاں! اگر اُس جانور  کا منہ پانی میں پڑجائے تو اب جو حکم اس کے جھوٹے اور لعاب کا ہے وہی حکم اُس کنویں کے پانی کا ہوگا۔ جہاں تک چھپکلی کی بات ہے تو چھپکلی کا جھوٹا شرعاً مکروہ  ہوتا ہے۔

   لہذا پوچھی گئی  صورت میں حکمِ شرع یہ ہے کہ اس چھپکلی پر اگر کوئی نجاست نہیں لگی تھی تو  ٹینکی کا پانی پاک ہے، اُس پانی سے اگر کسی نے کپڑے دھوئے تو وہ کپڑے ناپاک نہیں کہلائیں گے یونہی  کسی نے وضو کیا تو اس کا وضو بھی ہوجائے گا۔

   سُوَر کے علاوہ کوئی اور جانور کنویں سے زندہ نکل آیا تو اس کے متعلق درِ مختار میں مذکور ہے:”لو أخرج حيا وليس بنجس العين ولا به حدث أو خبث لم ينزح شيء إلا أن يدخل فمه الماء فيعتبر بسؤره، فإن نجسا نزح الكل وإلا لا هو الصحيح “یعنی اگر کنوئیں سے زندہ جانور نکال لیا  گیا اور وہ  جانور نجس العین نہ ہو ،نہ ہی اس پر کوئی حدث یا ناپاکی لگی ہو تو کنویں میں سے کچھ بھی نہیں نکالا جائے گا سوائے اس کے کہ اس کا منہ پانی میں داخل ہوجائے تو  اس کے جھوٹے کا اعتبار ہوگا،اگر اس کا جھوٹا نجس ہو تو کل پانی نکالا جائے گا ورنہ نہیں، یہی صحیح ہے ۔(الدر المختار مع الرد المحتار، کتاب الطھارۃ، ج 01، ص 410، مطبوعہ کوئٹہ)

   حلبۃ المجلی  وغیرہ کتبِ فقہیہ میں ہے:” سکان البیت کالفارۃ و الھرۃ اذا وقعت و خرجت حیۃ عند ابی حنیفۃ ینزح منھا دلاء عشرۃ او اکثر لکراھۃ السؤر، و ان لم ینزح فتوضاء جاز، انتھی۔ و فی الشرح الزاھدی: و فی المکروہ عن ابی حنیفۃ ینزح ست او خمس۔و فی البدائع: و ذکر فی فتاوی اھل بلخ اذا وقعت وزغۃ فی بئر و اخرجت حیۃ یستحب نزح دلاء الی خمس او ست۔ “یعنی گھروں میں رہنے والے جاندار جیسے چوہیا، بلی اگر کنویں میں گرجائیں اور زندہ نکال لیے جائیں تو امام اعظم علیہ الرحمہ کے نزدیک اس کنویں سے دس یا اس سے زیادہ ڈول نکالے جائیں گے، ان کا جھوٹا مکروہ ہونے کی وجہ سے، اور اگر اس میں کچھ بھی نہیں نکالا اور اسی پانی سے وضو کرلیا تو بھی جائز ہے، الخ۔ شرح الزاہدی میں ہے کہ مکروہ  کے بارے میں امام اعظم علیہ الرحمہ سے یہ روایت ہے کہ اس کنویں سے چھ یا پانچ ڈول نکالے جائیں گے۔ بدائع میں ہے کہ فتاوی اہل بلخ میں مذکور ہے کہ جب کنویں میں چھپکلی گرجائے اور اسے زندہ نکال لیا جائے تو مستحب یہ ہے کہ اس کنویں سے پانچ یا چھ ڈول نکالے جائیں۔(حلبۃ المجلی فی شرح منیۃ المصلی ، فصل اذا وقعت فی البئر نجاسۃ، ج 01، ص 451، دار الكتب العلمیۃ، بیروت)

   سیدی اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ سے سوال ہوا کہ”ایک سبوچہ سرکہ میں چھپکلی گر پڑی اور قریب چار پانچ منٹ کے سرکہ میں پڑی رہی بعد ازاں اسے زندہ نکال لیا کہ بھاگ گئی ایسی صورت میں اُس سرکہ کو کھانا چاہیے یا نہیں؟“ آپ علیہ الرحمہ اس کے جواب میں فرماتے ہیں:” جبکہ وہ زندہ نکل آئی سرکہ پاک ہے۔ فی الدرالمختار لواخرج حیاولیس بنجس العین۔۔۔۔الخ۔“(فتاوٰی رضویہ، ج04،ص383، رضا فاؤنڈیشن، لاہور، ملتقطاً)

   بہارِ شریعت میں ہے:” سُوَر کے سوااگر اور کوئی جانور کوئیں میں گرا اور زندہ نکل آیا اور اس کے جِسْم میں نَجاست لگی ہونایقینی معلوم نہ ہو، اور پانی میں اس کا مونھ نہ پڑا تو پانی پاک ہے، اس کا استعمال جائز، مگر اِحْتِیاطاً بیس ۲۰ ڈول نکالنا بہترہے اوراگراس کے بدن پر نَجاست لگی ہونا یقینی معلوم ہو تو کل پانی نکالا جائے اور اگر اس کا مونھ پانی میں پڑا تو اس کے لُعاب اور جھوٹے کا جو حکم ہے وہی حکم اس پانی کا ہے۔۔۔۔۔ کوئیں میں وہ جانور گرا جس کا جھوٹا پاک ہے یا مکروہ اور پانی کچھ نہ نکالا اور وُضو کر لیا تو وُضو ہوجائے گا۔ (بہار شریعت، ج 01، ص  338-337، مکتبۃ المدینہ، کراچی، ملتقطاً)

   چھپکلی کا جھوٹا مکروہ ہے جیسا کہ تنویر الابصار مع الدر المختار وغیرہ کتبِ فقہیہ میں مذکور ہے :”(وسواكن بيوت) طاهر للضرورة (مكروه) تنزيها في الأصح“یعنی گھروں میں رہنے والے جانوروں  کا جھوٹا ضرورتاً پاک ہے، اور اصح قول کے مطابق مکروہِ تنزیہی ہے۔(تنویر الابصار مع الدر المختار، کتاب الطھارۃ، ج01، صفحہ 427-426، مطبوعہ کوئٹہ)

   بہارِ شریعت میں ہے:” گھر میں رہنے والے جانور جیسے بلّی، چوہا، سانپ، چھپکلی کا جھوٹا مکروہ ہے۔(بہارِ شریعت، ج 01، ص 343، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم