Pani Ki Tanki Mein Kabootar Ki Beet Gir Jaye To Kya Hukum Hai ?

پانی کی ٹینکی میں کبوتر کی بیٹ گر جائے تو کیا حکم ہے؟

مجیب:ابوالفیضان مولانا عرفان احمد عطاری

فتوی نمبر:WAT-2926

تاریخ اجراء: 25 محرم الحرام1446 ھ/01اگست2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر پانی کے ٹینک میں کبوتر کی بیٹ گر جائے،تو اس پانی کا کیا حکم ہوگا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پرندوں کی بیٹ کے حوالے سے ضابطہ یہ ہے کہ وہ حلال پرندے جوہوامیں اونچا اڑتے ہیں،ان کی بیٹ پاک ہے اورجوحلال پرندے،اونچانہیں اڑتے،جیسے مرغی اوربطخ وغیرہ،ان کی بیٹ نجاست غلیظہ ہے اورحرام پرندوں کی بیٹ نجاست خفیفہ ہے۔اورکبوتر بھی ان حلال پرندوں میں سے ہےجو اونچا اڑتے ہیں،لہٰذااس کی بیٹ پاک  ہے،اگر پانی میں گر جائے تو وہ پانی ناپاک نہیں ہوگا۔

   در مختار میں ہے"(وخرء) كل طير لا يذرق في الهواء كبط أهلي (ودجاج) أما ما يذرق فيه، فإن مأكولا فطاهر وإلا فمخفف"ترجمہ:ہر وہ پرندہ جو ہوا میں نہیں اڑتا جیسا کہ گھریلو بطخ اور مرغی،اس کی بیٹ نجاست غلیظہ ہے،اور جو پرندہ ہوا میں اڑتا ہے،اگر تو وہ  ماکول اللحم ہے تو اس کی بیٹ پاک ہے،اور اگر ماکول اللحم نہیں تو اس کی بیٹ نجاست خفیفہ ہے۔(در مختار مع رد المحتار،کتاب الطھارۃ،ج 1،ص 320،دار الفکر،بیروت)

   بہار شریعت میں ہے"جو پرند کہ اونچا نہ اُڑے اس کی بِیٹ، جیسے مر غی ا ور بَط چھوٹی ہو خواہ بڑی۔۔۔ سب نَجاستِ غلیظہ ہیں۔۔۔ جس پرند کا گوشت حرام ہے، خواہ شکاری ہو یا نہیں، (جیسے کوّا، چیل، شِکرا، باز، بہری) اس کی بِیٹ نَجاستِ خفیفہ ہے۔۔۔ جو پرند حلال اُونچے اُڑتے ہیں جیسے کبوتر، مینا، مرغابی، قاز ،ان کی بیٹ پاک ہے۔"(بہار شریعت،ج 1،حصہ 2،ص 391،مکتبۃ المدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم