مجیب:ابو حفص مولانا محمد عرفان عطاری مدنی
فتوی نمبر: WAT-2866
تاریخ اجراء: 03محرم الحرام1446 ھ/10جولائی2024 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
اگر واشنگ مشین ناپاک ہوجائے، اور پائپ کے ذریعے دو تین مرتبہ اس طرح دھولیں کہ پانی اس کے اوپر
سے بہتا ہوا واشنگ مشین سے پائپ کے ذریعے نکل جائے تو کیا اس طرح واشنگ مشین کا وہ
ناپاک حصہ پاک ہوجائے گا ؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
واشنگ مشین اُن اشیا ء
میں سے ہے جس کے بعض حصوں میں سوراخ ،لکیریں وغیرہ ایسی چیزیں ہوتی
ہیں ،جن سے نجاست
اس کے اند ر داخل
ہوسکتی ہے ،اور بعض حصے ایسےہوتے ہیں، جن
میں سوراخ ، لکیریں
وغیرہ کوئی ایسی
چیز نہیں ہوتی ،جس سے نجاست
اندر داخل ہوسکے ،بلکہ نجاست صرف
ظاہری حصے پر ہی لگتی ہے ، ہر دو طرح کی چیزوں کو
پاک کرنے کا طریقہ مختلف ہے،جوکہ
درج ذیل ہے :
(1)جو چیز
ایسی ہو کہ اس میں نجاست داخل ہوسکتی ہو اور اُسے
نچوڑنا بھی ممکن نہ ہو تو
اُسے پاک کرنے کا طریقہ
یہ ہوتا ہے کہ اسے تین مرتبہ دھوئیں اور ہر بار اتنی
دیر چھوڑدیں کہ اُس سے
پانی ٹپکنا بند ہوجائے،تیسری بار میں جب
پانی ٹپکنا بند ہوجائے گا تو وہ چیز پاک ہوجائے گی۔
(2)اور ایسی
چیز جس میں نجاست داخل
نہ ہوسکتی ہو،تو اس کو
پاک کرنے کےلئے صرف تین بار دھولینا ہی
کافی ہوتا ہے، ہر بار دھوکر اتنی دیر چھوڑنا ضروری نہیں کہ اُس سے پانی
ٹپکنا بند ہوجائے۔پھر اگر وہ جگہ
ایسی ہو کہ جہاں کوئی
نقش ونگار ، زنگ، کُھردرا پن
وغیرہ کچھ نہ ہو ،بلکہ
وہ تلوار اور شیشے کی طرح
بالکل پلین حصہ ہو، تو اُسے دھونے کے
بجائے کسی پاک گیلے کپڑے سے اس طرح
پُونچھ لیاجائے کہ نجاست کا
اثر ختم ہو جائے، تو اس طرح بھی وہ جگہ
پاک ہوجائے گی۔مگر اس
میں یہ خیال ضروری ہے کہ نجاست صاف کرنے کےلیے جب ایک
بار گیلے کپڑے کو استعمال کر لیا ،تودوسری بار اسی سے پونچھنے کی اجازت نہیں،بلکہ
یا تو الگ سے پاک اور گیلا
کپڑا لے کر اس سے صاف کیا جائے، یا پہلے والے کو دھو کر پاک کر کے دوبارہ استعمال کیا
جائے ۔
نوٹ: اگر نجاست کو بہتے پانی
سے دھویا جائے، تو اب پاک ہونے میں گنتی شرط
نہیں ،بلکہ جتنی دیر
میں یہ ظن غالب ہوجائے کہ پانی نجاست کو بہا کر لے
گیا ہوگا، تو اس سے ہی پاکی حاصل ہوجائے
گی ۔
نیز یہ
بھی واضح رہے کہ تین مرتبہ دھو نا ،یا ظن غالب سے
نجس چیز کا پاک ہونا اُس وقت ہے کہ جب نجاست غیر مرئیہ
یعنی سوکھ جانے کے بعد نظر نہ
آنے والی ہو
جیسے پیشاب وغیرہ ،ورنہ
اگر نجاست مرئیہ یعنی سوکھ جانے کے بعد نظر آنے
والی ہو جیسے پاخانہ،خون
وغیرہ تو بہرحال اُس نجاست کا زائل (دور) ہونا ہی
ضروری ہوگا۔
بیان کردہ تفصیل
سے معلوم ہواکہ واشنگ مشین کو دھونے کا
کوئی ایک ہی طریقہ نہیں ،بلکہ جس جگہ نجاست لگی ہے، اس کے اعتبار سے اور جاری و غیر
جاری پانی سے دھونے کے اعتبار سے پاک کرنے کے مختلف طریقے ہیں۔
سوال میں بیان
کردہ طریقہ چونکہ بہتے پانی
سے پاک کرنے کا ہے،لہذا اس طریقے سے واشنگ مشین سے نجاست کی پاکی میں تین
مرتبہ دھونا شرط نہیں ہوگا ،بلکہ صرف یہ ضروری ہے کہ جتنی
دیر میں ظن غالب ہوجائے کہ
پانی نَجاست کو بہا کر لے گیا ہو گا، تو وہ حصہ
پاک ہوجائے گا ، البتہ اگر نجاست مرئیہ
ہو(یعنی سوکھ جانے کے بعد نظرآنے والی ہو،جیسے پاخانہ،خون وغیرہ) تو اس صورت میں نجاست کا اثر یعنی رنگ اور بوکا زائل (دور)ہونا ضروری ہوگا، جب
تک واشنگ مشین کے اس حصے سے نجاست کا اثر زائل (دور)نہ ہو گا ، خواہ کتنا
ہی پانی بہادیا
جائے ، وہ حصہ پاک نہیں
ہوگا۔
بہار شریعت میں ہے’’ جو چیز نچوڑنے کے قابل نہیں
ہے (جیسے چٹائی، برتن، جُوتا وغیرہ) اس کو دھو کر چھوڑ دیں
کہ پانی ٹپکنا موقوف ہو جائے، یوہیں دو مرتبہ اَور دھوئیں
تیسری مرتبہ جب پانی ٹپکنا بند ہو گیا وہ چیز پاک
ہو گئی اسے ہر مرتبہ کے بعدسُوکھانا ضروری نہیں۔۔۔اگر
ایسی چیز ہو کہ اس میں نَجاست جذب نہ ہو ئی ،جیسے
چینی کے برتن،یا مٹی کا پرانا استعمالی چکنا برتن یالوہے، تانبے،
پیتل وغیرہ دھاتوں کی چیزیں تو اسے فقط تین
بار دھو لینا کافی ہے، اس کی بھی ضرورت نہیں کہ اسے
اتنی دیر تک چھوڑدیں کہ پانی ٹپکنا موقوف ہو جائے۔۔۔۔دَری
یا ٹاٹ یا کوئی ناپاک کپڑا بہتے پانی میں رات بھر
پڑا رہنے دیں پاک ہو جائے گا اور اصل یہ ہے کہ جتنی دیر
میں یہ ظن غالب ہو جائے کہ پانی نَجاست کو بہالے گیا پاک
ہو گیا۔‘‘(بہار
شریعت،جلد1،حصہ2،صفحہ399،مکتبۃ المدینہ،کراچی)
بہار شریعت میں ہے ’’لوہے کی چیز
جیسے چُھری، چاقو، تلوار وغیرہ جس میں نہ زنگ ہونہ نقش و
نگار نجس ہو جائے، تو اچھی طرح پونچھ ڈالنے سے پاک ہو جائے گی اور اس
صورت میں نَجاست کے دَلدار یا پتلی ہونے میں کچھ فرق
نہیں۔ یوہیں چاندی، سونے، پیتل، گلٹ اور ہر
قسم کی دھات کی چیزیں پونچھنے سے پاک ہو جاتی
ہیں بشرطیکہ نقشی نہ ہوں اور اگر نقشی ہوں یا لوہے
میں زنگ ہو تو دھونا ضروری ہے پونچھنے سے پاک نہ ہوں
گی۔‘‘(بہار شریعت
،جلد1،حصہ2، صفحہ400، مکتبۃ
المدینہ،کراچی )
بہار شریعت ہی میں
ہے ’’نَجاست اگر دَل دار ہو (جیسے پاخانہ، گوبر، خون وغیرہ) تو دھونے
میں گنتی کی کوئی شرط نہیں بلکہ اس کو دور کرنا
ضروری ہے ،اگر ایک بار دھونے سے دور ہو جائے تو ایک ہی
مرتبہ دھونے سے پاک ہو جائے گا اور اگر چار پانچ مرتبہ دھونے سے دور ہو تو چار
پانچ مرتبہ دھونا پڑے گا۔۔۔اگر نَجاست دور ہو گئی مگر اس
کا کچھ اثر رنگ یا بُو باقی ہے تو اسے بھی زائل کرنا لازم ہے،
ہاں اگر اس کا اثر بدقّت جائے تو اثر دور کرنے کی ضرورت نہیں ۔‘‘ (بہار
شریعت ،جلد1،حصہ2،صفحہ397، مکتبۃ
المدینہ،کراچی )
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
وضو میں عورتیں سرکا مسح کس طرح کریں؟
ڈبلیو سی کا رخ شمال کی طرف رکھنا کیسا؟
مخصوص ایام میں معلمہ قرآن کی تعلیم کیسے دے؟
کیا ایام مخصوصہ میں ایک کلمے کی جگہ دوکلمات پڑھائے جاسکتے ہیں؟
جو پانی حالت حمل میں پستان سے نکلے پاک ہے یا ناپاک؟
خون کی نمی کپڑوں پر لگ جاتی ہے نماز جائز ہےیانہیں؟
شرمگاہ پر نجاست کی تری ظاہر ہونےسے وضو ٹوٹے گا یا نہیں؟
لال بیگ پانی میں مرجائے تو پانی پا ک ہے یا ناپاک؟