Napak Bartanon Ko Tor Kar Phenk Dena Kaisa Aur In Ko Pak Karne Ka Tariqa Kya Hai?

ناپاک برتنوں کو توڑ کر پھینک دینا کیسا اور ان کو پاک کرنے کا طریقہ کیا ہے؟

مجیب:مفتی قاسم صاحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر:Pin 6271

تاریخ اجراء:16ذوالحجۃالحرام1440ھ18اگست2019ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیافرماتےہیں علمائےدین ومفتیانِ شرعِ متین اس بارےمیں  کہ

    (1)اگربرتن ناپاک ہو جائے،تو بعض لوگ اُنہیں توڑ کر پھینک دیتے ہیں تا کہ اُنہیں کوئی بھی استعمال نہ کرے،توکیاناپاک برتن کویوں توڑکرپھینک دینادرست ہے؟اور درست نہیں،تو اُس برتن کا کیا کیا جائےکہ ایسے برتن میں کھانے پینے کا دل نہیں کرتا؟

    (2) نیز اگر برتن ناپاک ہو جائے،توپاک کرنے کا طریقہ بھی بتادیں؟

سائل:محمد عبد اللہ عطاری(راولپنڈی)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    (1)اگر  برتن ناپاک ہو جائےاور قابلِ استعمال ہو،تو اُسے توڑکر پھینک دینا،ناجائز و گناہ ہےکہ یہ اسراف اورمال ضائع کرناہے،لہٰذا ایسے برتن کوپاک کرکےاستعمال میں لایاجائےاوراگراُس برتن کوکھانے پینے کے طورپر استعمال کرنے کوطبیعت نہ چاہتی ہو،تووہ برتن کھانے پینے کے علاوہ کسی اورکام مثلاًپرندوں وغیرہ کے دانے پانی وغیرہ کے لئے استعمال ہو سکتا ہے،بہر صورت اُسے ضائع کرنے کی  شرعاً اجازت نہیں۔

    اسراف کےبارےمیں اللہ تعالیٰ ارشادفرماتاہے:﴿ولا تسرفوا انہ لا یحب المسرفین﴾ترجمہ کنزالایمان:اوربےجا (فضول)نہ خرچو،بےشک بےجا خرچنےوالےاُسےپسندنہیں۔

(پارہ8سورۃ الانعام،آیت141)

    مال ضائع کرنےکےمتعلق بخاری شریف میں ہے:’’نھی النبی صلی اللہ علیہ وسلم عن اضاعۃ المال‘‘ ترجمہ:حضور صلی اللہ علیہ و الہ وسلم نےمال ضائع کرنےسےمنع فرمایا۔

(صحیح بخاری،ج1،ص192،قدیمی کتب خانہ،کراچی)

    قابلِ استعمال برتنوں کوتوڑ دینامال ضائع کرنااور گناہ ہے۔چنانچہ امام اہلسنت الشاہ امام احمد رضا خان علیہ الرحمۃ  ایک مقام پر قابلِ استعمال مٹی کے برتنوں کوتوڑنےکے متعلق فرماتے ہیں:’’مٹی کے برتن توڑ دیناگناہ و اضاعتِ مال ہے۔‘‘

(فتاوی رضویہ،ج23،ص271،رضا فاؤنڈیشن،لاھور)

    (2)اگرکوئی ایسا برتن ناپاک ہو گیا،جس میں نجاست جذب نہ ہوتی ہوجیسے:چینی یا اسٹیل وغیرہ کے برتن،تواُسے صرف تین مرتبہ دھولیا جائے،وہ پاک ہو جائے گااور اگر ایسا برتن ہو،جس میں مسام(چھوٹے چھوٹےسوراخ )ہوں کہ جن کےذریعےنجاست اُس میں جذب ہوجاتی ہوجیسے:گھڑاوغیرہ یابرتن تو ایسا ہو کہ جس میں نجاست جذب نہیں ہوتی،لیکن اُس میں ٹوٹنے کی وجہ سےدراڑیالکیرپڑگئی ہو،تو اُسے پاک کرنے کا یہ طریقہ ہے کہ اُسےایک مرتبہ دھو کر چھوڑ دیں حتی کہ پانی ٹپکنا بند ہوجائےپھر دوسری مرتبہ دھوئیں اور اسی طرح چھوڑ دیں اورپھر تیسری مرتبہ بھی ایسا ہی کریں،تو وہ برتن پاک ہو جائے گااور اگرنجاست ایسی ہوکہ جس کی تہ جم جاتی ہے،تو بہر حال اُس کی تہ کوختم کرنالازم ہوگا۔

    صدر الشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ الرحمۃفرماتے ہیں:’’اگر ایسی چیز ہو کہ اُس میں نجاست جذب نہ ہوئی جیسے چینی کے برتن یا مٹی کا پرانا استعمالی چکنا برتن یا لوہے،تانبے،پیتل وغیرہ دھاتوں کی چیزیں،تو اُسے فقط تین بار دھو لینا کافی ہے،اس کی بھی ضرورت نہیں کہ اُسے اتنی دیرتک چھوڑ دیں کہ پانی ٹپکنا موقوف ہو جائے۔‘‘

(بہارشریعت،ج1،حصہ2،ص399،مکتبۃ المدینہ،کراچی)

    امام اہلسنت علیہ الرحمۃفرماتے ہیں:’’مٹی کا برتن چکنا استعمالی جس کے مسام (چھوٹے چھوٹے سوراخ)بند ہو گئے ہوں جیسے ہانڈی،وہ توتانبےکے برتن کی طرح صرف تین بار دھوڈالنے سے پاک ہو جاتا ہے اور جو ایسا نہ ہو جیسے پانی کے گھڑے وغیرہ اُن کو ایک بار دھوکر چھوڑ دیں کہ پھر بوند نہ ٹپکے اور تری نہ رہے،دوبارہ دھوئیں اور اسی طرح چھوڑ دیں،سہ بارہ ایسا ہی کریں کہ پاک ہو جائے گا۔چینی کا برتن جس میں بال(ٹوٹنے کی وجہ سے دراڑ یا لکیر) ہو،وہ بھی یوں ہی خشک کر کے تین بار دھویا جائےگا اور ثابت (کسی قسم کی ٹوٹ وغیرہ سے سلامت)ہو،توصرف تین بار دھودینا کافی ہے،مگرنجاست اگر جرم دار(جس کی تہ جم جائے)ہے،تو اس کا جرم چھڑا دینا بہر حال لازم ہے۔خشک کرنے کے یہ معنیٰ ہیں کہ اتنی تری نہ رہے کہ ہاتھ لگانے سے ہاتھ بھیگ جائے،خالی نم یا سیل کا رہنا مضائقہ نہیں،نہ اس کے لئے دھوپ یا سایہ شرط۔‘‘

(فتاوی رضویہ،ج4،ص559،رضافاؤنڈیشن،لاھور)                                                                                                                                                                                                                                                                 

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم