Nakhun Mien Mail Hone Ki Surat Mein Wazu Ka Hukum ?

ناخن میں میل ہونے کی صورت میں وضو کا حکم

مجیب: سید مسعود علی عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-746

تاریخ اجراء:14جماد  ی الاوّل1444 ھ  /09دسمبر2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر کسی کے ناخنوں میں میل ہو تو کیا اس کا وضو ہوجائے گا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   ناخنوں کے اندر جو جگہ خالی ہے وہاں پانی بہہ جانا ضروری ہے، البتہ ناخنوں  کے اندر کا  میل معاف ہے۔

   اعلیٰ حضرت امام اہلسنت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ وضومیں لازمی دھوئے جانے والے اعضا کو شمار کرتے ہوئے فرماتےہیں: ”دسوں ناخنوں کے اندرجو جگہ خالی ہے، ہاں میل کاڈر نہیں۔“(فتاوی رضویہ، جلد1،حصہ ب، صفحہ 598،602رضا فاؤنڈیشن، لاہور )

   صدرالشریعہ مفتی امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں: ”ہاتھوں کی آٹھوں گھائیاں، انگلیوں کی کروٹیں، ناخنوں کے اندر جو جگہ خالی ہے، کلائی کا ہر بال جڑ سے نوک تک ،ان سب پر پانی بہہ جانا ضروری ہے، اگر کچھ بھی رہ گیا یا بالوں کی جڑوں پر پانی بہہ گیا کسی ایک بال کی نوک پر نہ بہا، وضو نہ ہوا مگرناخنوں کے اندر کا میل معاف ہے۔“(بہار شریعت، جلد1،صفحہ290،مکتبۃ المدینہ ،کراچی )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم