Najis Jagah Ka Yaqini Ilm Na Ho Tu Ghalib Guman Karke Kapre Pak Karna

نجس جگہ کا یقینی علم نہ ہو تو غالب گمان کر کے کپڑا پاک کرنا

مجیب: فرحان احمد عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-898

تاریخ اجراء: 20ذوالقعدۃ الحرام1444 ھ/09جون2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کپڑوں پردو سے تین جگہ پیشاب کے چھینٹے پڑے ،لیکن جب  کپڑے پاک کرنے لگا،تو پیشاب خشک ہو چکا تھا اور کپڑوں پر نجاست ظاہر نہیں ہو رہی تھی اور نجاست کے متعلق مختلف خیال آرہے تھے کہ فلاں  جگہ ناپاک ہے یا فلاں جگہ ناپاک ، پھر جس جگہ غالب گمان تھا اس حصے کو پاک کر لیا ،  کیااس صورت میں  کپڑے پاک ہو گئے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوچھی گئی صوت میں جب کہ یہ یاد نہیں تھا کہ کپڑے کا کون سا حصہ ناپاک ہے اور ظنِ غالب قائم کر کے مخصوص حصہ دھو لیا، تو کپڑا پاک ہوگیا ۔ ہاں  اگر بعد میں غلطی معلوم ہوئی ،تو اس وقت نجس حصہ کو دھو لینا کافی ہے ، جو نمازیں اس کپڑے میں پڑھی ہوں  گی ، انہیں دوبارہ پڑھنا لازم نہیں۔

   صدر الشریعہ مفتی امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتےہیں:”کپڑے کا کوئی حصہ ناپاک ہوگیا اور یہ یاد نہیں کہ وہ کون سی جگہ ہے تو بہتریہی ہےکہ پورا دھو ڈالیں ،یعنی جب بالکل ہی معلوم نہ ہو کہ کس حصہ میں ناپاکی لگی ہے۔۔۔اور اگر اندازے سے سوچ کراس کا کوئی حصہ دھولے جب بھی پا ک ہوجائےگا ۔۔۔ سوچ کر دھولیا تھا اور بعدکو غلطی معلوم ہوئی تو اب دھولے اور نمازوں کے اعادہ کی حاجت نہیں۔‘‘(بهار شریعت ملتقطاً،جلد1،صفحہ400، مکتبۃالمدینہ ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم