Najasat Wale Kapdon Ko Dhone Ke Baad Najasat Ka Nishan Reh Jana

نجاست لگے کپڑوں کو دھویا،لیکن نجاست کا نشان رہ گیا،تو اس میں نماز کا حکم

مجیب: ابو مصطفیٰ محمد ماجد رضا  عطاری مدنی

فتوی نمبر: Web-408

تاریخ اجراء:       14محرم الحرام1443 ھ/13اگست 2022   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر کسی کے کپڑوں پرنجاست لگ جائے تو اس کو پاک کر کےنماز پڑھنی ہوگی اور  اگروہ کپڑا دھویا جائے ،لیکن نشان وغیرہ رہ جائے، تو کیا پھر بھی کپڑا ناپاک ہوگا اور اس کپڑے میں نماز نہیں ہوگی؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوچھی گئی صورت میں اگر نجاست غلیظہ  درہم سے زائد ہے تو کپڑوں کو پاک کرکے نماز ادا کرنا فرض ہےاگر بغیر پاک کیے نماز پڑھی تو نماز ادا نہیں ہوگی ،اگر نجاست درہم کے برابر ہے تو کپڑے کو پاک کرکے نماز ادا کرناواجب ہے اگر بغیر پاک کیے نماز ادا کی تو نماز مکروہ تحریمی ہے  اوردرہم سے  کم ہونے کی صورت  میں کپڑے کو پاک کرکے نماز ادا کرنا سنت ہے۔ بہرحال اگر کپڑے پر سے نجاست دور کرلی اور اس کا اثر بھی دور ہوگیا لیکن محض نجاست کا دھبہ لگا رہ گیا جسے ،زائل کرنا مشکل ہے تو کپڑا پاک ہے ۔

   بہار شریعت میں ہے :’’اگر نَجاست دور ہو گئی مگر اس کا کچھ اثر رنگ یا بُو باقی ہے تو اسے بھی زائل کرنا لازم ہے، ہاں اگر اس کا اثر بدقّت جائے تو اثر دور کرنے کی ضرورت نہیں ‘‘۔(بہار شریعت ،جلد:1،صفحہ:397،مطبوعہ مکتبۃ المدینہ  )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم