Naak Se Khoon Beh Raha Ho Aur Namaz Ka Waqt Kam Ho To Hukum

 

ناک سے مسلسل خون بہہ رہا ہو اور نماز کا وقت تنگ ہو، تو حکم؟

مجیب:مفتی  محمد  قاسم عطاری

فتوی نمبر: FSD-9003

تاریخ اجراء: 17محرم الحرام1446ھ/24 جولائی2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلےکےبارے میں کہ اگر وضو کے دوران ناک سے خون بہنا شروع ہو جائے اور  رُک نہ رہا ہو اور ساتھ ہی نماز کا وقت بھی تنگ ہو ، تو اس صورت میں کیا کرنا چاہیے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   دورانِ وضو ناک سے خون نکل  کر بہہ جائے، تو اس سے وضو ٹوٹ جاتا ہے ، پھر اگر یہ خون رُک نہ رہا ہو، بلکہ مسلسل جاری رہے اور نماز کا وقت بھی تنگ ہو، تو اس صورت میں ایسے ہی وضو کر کے نماز پڑھ لے، پھر جب اگلی نماز کا وقت آئے اور اس میں اگر اتنا وقت مل جائے کہ وضو کر کے  فرض نماز  ادا کر لے، تو پہلی نماز کا اعادہ کرے گا اور اگر اتنا وقت نہ ملے کہ وضو کر کے فرض نماز ادا کرسکے، بلکہ نماز کا پورا وقت خون جاری رہے، تو اب ایسا شخص معذور شرعی کے حکم میں ہے اور  اس کی پہلی نماز بھی ہو جائے گی اور اسی حالت میں وضو کر کے یہ دوسری نماز بھی پڑھ سکتا ہے ۔  

   فتاوی عالمگیری میں ہے:”لو سال دمها فی بعض وقت صلاة فتوضأت وصلت ثم خرج الوقت ودخل وقت صلاة اخرى وانقطع دمها فيه اعادت تلك الصلاة لعدم الاستيعاب۔ وان لم ينقطع فی وقت الصلاة الثانية حتى خرج لا تعيدها لوجود استيعاب الوقت“یعنی اگر نماز کے کچھ وقت میں کسی شخص کا خون جاری ہو گیا اور اس نے اِسی حالت میں وضو کر کے  نماز پڑھ لی، پھر اس نماز کا وقت نکل گیا اور دوسری نماز کا وقت داخل ہو گیا اور اس وقت میں خون بند ہو گیا، تو خون کے مکمل وقت کا احاطہ  نہ کرنے کی وجہ سے اُس پہلی نماز کا اعادہ کرے گا اور اگر دوسری نماز کے وقت میں خون بند نہ ہوا ، یہاں تک  کہ وقت نکل گیا، تو خون کے مکمل وقت کا احاطہ کر لینے کی وجہ سے اُس پہلی نماز کا اعادہ نہیں کرے گا۔(الفتاوى الھندیہ ، جلد1،  صفحہ40،مطبوعہ دار الفکر، بیروت)

   صدر الشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ (سالِ وفات:1367ھ/1947ء) لکھتے ہیں:”نماز کا کچھ وقت ایسی حالت میں گزرا کہ عذر نہ تھا اور نماز نہ پڑھی اور اب پڑھنے کا ارادہ کیا، تو اِستحاضہ یا بیماری سے وُضو جاتا رہتا ہے ، غرض یہ باقی وقت یوہیں گزر گیا اور اسی حالت میں نماز پڑھ لی، تو اب اس کے بعد کا وقت بھی پورا اگر اسی اِستحاضہ یا بیماری میں گزر گیا، تو وہ پہلی بھی ہو گئی اور اگر اس وقت اتنا موقع ملاکہ وُضو کرکے فرض پڑھ لے، تو پہلی نماز کا اعادہ کرے۔“(بھارِ شریعت ، جلد1،حصہ 2، صفحہ390،مطبوعہ مکتبۃ المدینہ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم