Na Maloom Pani Ki Cheente Kapro Par Lag Jayen Tu Kya Hukum Hai ?

نامعلوم پانی کی چھینٹیں کپڑوں پرپڑیں توکیاحکم ہے ؟

مجیب: ابو احمد محمد انس رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-1247

تاریخ اجراء:       13ربیع الثانی 1444 ھ/09نومبر2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر کپڑوں  پر    پانی کی چھینٹیں  پڑ جائیں    اور  معلوم نہ ہو   کہ پانی  پا  ک ہے  یا  ناپاک  تو اس صورت میں کپڑو ں کے متعلق کیا حکم ہے   ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   صورتِ مسئولہ میں  جب تک یقینی طور پر یہ معلوم نہ ہو کہ جس پانی  کی چھینٹیں پڑی ہیں وہ ناپاک ہے،توایسی صورت میں   محض  شک و شبہہ کی وجہ سے اس  پر ناپاکی کا حکم نہیں لگایا جاسکتا کیونکہ  اشیا ء میں اصل طہارت ہے    لہذ ا اگر کسی پانی کے متعلق پاک یا ناپاک ہونے کا علم نہ ہو   تو اسے پاک  ہی جانیں گے  ۔ہاں اگر  پانی میں نجاست  کا اثر واضح ہے یا یقینی  طور پر معلوم ہے کہ یہ پانی ناپاک ہےتو ا س پانی کے چھینٹے کپڑوں پر  پڑنے سے  کپڑوں کااتناحصہ ناپاک ہو جائے گا ۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم