مجیب:مفتی ابو محمد علی اصغر عطاری
فتوی نمبر:Nor-12731
تاریخ اجراء:01شعبان المعظم1444ھ/22فروری2023ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
کیا فرماتے
ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر سمجھدار نابالغ بچہ
بغیر ثواب کی نیت سے پانی میں اپنا بے دھلا ہاتھ ڈالے، تو کیا پانی مستعمل ہو
جائے گا؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
مستعمل پانی سے
مراد وہ پانی ہے جسے قربت (نیکی )کے ارادے سےیا پھر حدث
دور کرنے کے لئے استعمال کیا گیاہو، پوچھی گئی صورت میں نہ ہی اس
پانی سے حدث دور ہوا کہ بچے پر حدث طاری نہیں ہوتا اور نہ
ہی اس سمجھدار بچے کا مقصود
کسی قربت کا حصول تھا ، لہذا پوچھی گئی صورت میں وہ
پانی مستعمل نہیں ہوگا۔
مستعمل پانی کی تعریف
تنویر الابصار مع الدرالمختار میں یوں مذکور ہے :”ماء استعمل لاجل قربۃ ۔۔۔ أولاجل رفع حدث“یعنی مائے
مستعمل سے مراد وہ پانی ہے جسے قربت کے حصول یا حدث دور کرنے کے لئے
استعمال کیا گیا ہو۔(درمختار شرح تنویرالابصار،کتاب الطہارت،باب المیاہ،ج01،ص386-385،مطبوعہ
کوئٹہ، ملخصاً)
سیدی اعلیٰ
حضرت علیہ الرحمہ مستعمل پانی کی تعریف بیان کرتے
ہوئے ارشاد فرماتے ہیں :”مائے
مستعمل وہ قلیل پانی ہے جس نے یا تو تطہیر نجاست
حکمیہ سے کسی واجب کو ساقط کیا یعنی انسان کے
کسی ایسے پارہ جسم کو مس کیا جس کی تطہیر وضو
یا غسل سے بالفعل لازم تھی یا ظاہر بدن پر اُس کا استعمال خود
کار ثواب تھا اور استعمال کرنے والے نے اپنے بدن پر اُسی امر ثواب کی
نیت سے استعمال کیا اور یوں اسقاط واجب تطہیر یا
اقامت قربت کرکے عضو سے جُدا ہوا اگرچہ ہنوز کسی جگہ مستقر نہ ہوا بلکہ
روانی میں ہے ۔“(فتاوٰی رضویہ، ج 02، ص 43، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)
نابالغ سمجھدار بچہ اگر
ثواب کی نیت کرے تو پانی مستعمل ہوگا ورنہ نہیں۔
جیسا کہ علامہ شامی علیہ الرحمہ فتاوی شامی میں
اس کے متعلق نقل فرماتے ہیں:”اذا توضأ یرید بہ
التطہیر کما فی الخانیۃ۔۔۔و ظاھرہ
انہ لو لم یرد بہ ذلک لم یصر مستعملاً۔“یعنی سمجھدار
بچہ اگر پاکی حاصل کرنے کے ارادے سے وضو کرے(تو
پانی مستعمل ہوجائے گا)جیسا کہ خانیہ میں مذکور
ہے۔۔۔اور اس سے یہ بات ظاہر ہے کہ اگر وہ اس سے
پاکی حاصل کرنے کا ارادہ
نہ کرے تو پانی مستعمل نہ ہوگا۔(رد المحتار مع الدر المختار، کتاب الطہارت،باب المیاہ، ج 01، ص 386، مطبوعہ
کوئٹہ، ملتقطاً)
فتاوٰی
رضویہ میں ہے:’’نابالغ اگرچہ
ایک دن کم پندرہ برس کا ہو جبکہ آثار بلوغ مثل احتلام وحیض ہنوز شروع
نہ ہوئے ہوں اس کا پاک بدن جس پر کوئی نجاست حقیقیہ نہ ہواگرچہ
تمام وکمال آب قلیل میں ڈوب جائے اسے قابلیت وضو و غسل سے خارج
نہ کرے گالعدم الحدث اگرچہ بحال احتمال نجاست جیسے ناسمجھ بچوں میں
ہے، بچناافضل ہے ۔ ہاں بہ نیت
قربت سمجھ وال بچہ سے واقع ہو تو مستعمل کردے گا۔“(فتاوٰی رضویہ ،ج02،ص114، رضافاؤنڈیشن، لاہور)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
وضو میں عورتیں سرکا مسح کس طرح کریں؟
ڈبلیو سی کا رخ شمال کی طرف رکھنا کیسا؟
مخصوص ایام میں معلمہ قرآن کی تعلیم کیسے دے؟
کیا ایام مخصوصہ میں ایک کلمے کی جگہ دوکلمات پڑھائے جاسکتے ہیں؟
جو پانی حالت حمل میں پستان سے نکلے پاک ہے یا ناپاک؟
خون کی نمی کپڑوں پر لگ جاتی ہے نماز جائز ہےیانہیں؟
شرمگاہ پر نجاست کی تری ظاہر ہونےسے وضو ٹوٹے گا یا نہیں؟
لال بیگ پانی میں مرجائے تو پانی پا ک ہے یا ناپاک؟