Mustaml Pani Se Badan Par Lagi Napaki Dhona Kaisa ?

مستعمل پانی سے بدن پر لگی ناپاکی دھونا کیسا؟

مجیب: ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر: Nor-13020

تاریخ اجراء:        17ربیع الاول1445 ھ/04اکتوبر 2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارےمیں کہ اگر کسی شخص کے بدن پر ناپاکی لگی ہو اور وہ اس ناپاکی کو مستعمل پانی سے دھو ڈالے، تو کیا وہ  جگہ پاک ہوجائے گی؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جی ہاں! پوچھی گئی صورت میں اُس  شخص کو پاکی حاصل ہوجائے گی کہ مستعمل پانی سے نجاستِ حقیقیہ کو دور کیا جاسکتا ہے ۔

   چنانچہ  مراقی الفلاح میں ہے:(وتطهر النجاسة)  الحقيقية مرئية كانت أو غير مرئية  (عن الثوب والبدن بالماء)  المطلق اتفاقاً  وبالمستعمل على الصحيح لقوة الإزالة به“یعنی  کپڑےاور بدن پر نجاست حقیقیہ لگی ہو تو وہ مرئیہ ہو یاغیرمرئیہ ،مطلق پانی سے تو بالاتفاق پاک ہوجائےگی اورصحیح قول کے مطابق مستعمل پانی سے بھی پاک ہوجائےگی۔(مراقی الفلاح مع حاشیۃ الطحطاوی ، کتاب الطھارۃ ، ص 162، مطبوعہ بیروت)

   اللباب شرح الکتاب  میں ہے:(و الماء المستعمل لايجوز استعماله في طهارة الأحداث) قيد بالأحداث للإشارة إلى جواز استعماله في طهارة الأنجاس، كما هو الصحيحیعنی  مائے مستعمل کا استعمال نجاستِ حکمیہ میں جائز نہیں، یہاں احداث کی قید سے اس طرف اشارہ ہے کہ اس کا استعمال نجاستِ حقیقیہ میں جائز ہے، جیسا کہ یہی صحیح ہے۔(اللباب في شرح الكتاب، کتاب الطھارۃ، ج1، ص 23، المکتبۃ العلمیۃ، بیروت)

   سیدی اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ ایک سوال کے جواب میں مستعمل پانی کے حکم سے متعلق ارشاد فرماتے ہیں:” خود پاک ہے اور نجاست حکمیہ سے تطہیر نہیں کرسکتا اگرچہ نجاست حقیقیہ اس سے دھو سکتے ہیں، یہی قول نجیح ورجیح ہے  ، عامہ کتب میں اس کی تصریح ہے اور یہ خود ہمارے ائمہ ثلٰثہ امامِ اعظم وامام ابو یوسف وامام محمد رضی اللہ تعالی عنہم سے منصوص ۔“(فتاوٰی رضویہ، ج02، ص 113، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

   وقار الفتاوٰی  میں ہے:” ماء مستعمل پاک تو ہے لیکن پاک کر نہیں سکتا یعنی دوسری نجاستِ حکمیہ کو پاک نہیں کرے گا۔ “(وقار الفتاوٰی  ، ج02، ص08، بزم وقار الدین)

   فتاوٰی فقیہ ملت میں ہے:”بے شک ماء مستعمل سے ہر ناپاک کپڑا پاک کیا جا سکتا ہے خواہ کیسی بھی نجاست لگی ہو نہ کہ صرف وہ نجاست دور کی جا سکتی ہے جو سوکھنے پر نظر آئے ۔ہاں اس سے صرف وضو و غسل نہیں ہو سکتا ۔ “(فتاوٰی فقیہ ملت ، ج01، ص71، شبیر برادرز، لاہور)

   فتاوٰی بحرالعلوم میں ہے:” ماء مستعمل سے استنجاء ہوجائےگا، ایسے پانی سے ناپاک کپڑا دھوئیں تو کپڑ اپاک ہوجائے گا۔“(فتاوٰی بحرالعلوم،ج01،ص71، شبیر برادرز، لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم