Mustamal Pani Se Wuzu Karne Ka Hukum

نماز کا وقت کم ہو،  تو کیا مستعمل پانی سے وضو کرکے نماز پڑھ سکتے ہیں؟

مجیب:    ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر: Nor-12269

تاریخ اجراء:  21 ذو القعدۃ الحرام 1443 ھ/21جون 2022   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر نل میں پانی ختم ہو جائے اور بالٹی میں موجود پانی مستعمل ہو، جبکہ نماز کا وقت بھی کم ہو۔ اس صورت میں اگر اسی مستعمل پانی سے وضو کرکے نماز پڑھ لی جائے تو کیا حکم ہوگا؟ کیا وہ نماز ادا ہوجائے گی یا پھر اس نماز کو دہرانا ہوگا؟؟ رہنمائی فرمادیں۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   مستعمل پانی سے وضو اور غسل کرنا شرعاً جائز نہیں کہ یہ پانی  اگرچہ کہ پاک ہوتا ہے لیکن نجاستِ حکمیہ کو پاک کرنے والا نہیں۔ لہذا صورتِ مسئولہ میں اُسی مستعمل پانی سے وضو کرکے نماز پڑھ لینے سے وہ نماز ادا نہیں ہوگی ضروری ہے کہ پانی کا حصول کر کے نماز پڑھی جائے ۔

   البتہ عام طور پر شہر اور آبادی میں پانی دستیاب ہی ہوتا ہے گھر میں پانی ختم ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ  باہر کہیں  پانی نہیں ملے گا ۔بالفرض کوئی ایسی جگہ ہو جہاں پانی  کا دور دور تک نام و نشان نہ ہو اور تیمم کی تمام شرائط پائی جائیں تو پھر تیمم کر کے نماز پڑھی جائے گی۔

   مستعمل پانی سے وضو کرنا جائز نہیں۔ جیسا کہ فتاوٰی عالمگیری میں ہے:اتفق أصحابنا رحمهم الله أن الماء المستعمل ليس بطهور حتى لا يجوز التوضؤ به واختلفوا في طهارته قال محمد رحمه الله : هو طاهر وهو رواية عن أبي حنيفة رحمه الله وعليه الفتوی۔ كذا في المحيط۔ “یعنی ہمارے اصحاب علیہم الرحمہ کا اس بات پر اتفاق ہے  کہ مستعمل پانی نجاستِ حکمی کو پاک نہیں کرتا، یہاں تک کہ اس پانی سے وضو کرنا جائز نہیں۔ البتہ فقہائے کرام اس پانی کی پاکی میں اختلاف رکھتے ہیں امام محمد علیہ الرحمہ نے فرمایا کہ وہ پاک ہے اور یہی روایت امام اعظم علیہ الرحمہ سے بھی مروی ہے اور اسی پر فتوٰی ہے، جیسا کہ محیط میں مذکور ہے۔  (فتاوٰی عالمگیری،کتاب الطھارۃ، ج 01، ص 22،  مطبوعہ پشاور)

   تنویر الابصار مع الدر المختار میں ہے :”(ولا يجوز بماءاستعمل لقربة) أي ثواب۔۔۔۔ (أو) لاجل (رفع حدث)“ترجمہ: ”ایسے پانی سے وضو کرنا جائز نہیں کہ جسے قربت یعنی ثواب کے لیے یا پھر حدث کو دور کرنے کے لیے استعمال کیا گیا ہو۔“(تنویر الابصار مع الدر المختار،کتاب الطھارۃ، ج 01، ص 387-386،  مطبوعہ کوئٹہ، ملخصاً و ملتقطاً)

   فتاوٰی رضویہ میں ہے:’’ماء مستعمل طاہر ہے مطہر نہیں اُس سے وضو نہ ہوگا۔(فتاوٰی رضویہ ،ج02،ص122، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

   ایک سوال کے جواب میں سیدی اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ ارشاد فرماتے ہیں:’’ (صورتِ مسئولہ میں) ساراپانی مستعمل ہوجائیگاکہ پاک توہے مگرغسل ووضو کے قابل نہ رہا ۔(فتاوٰیرضویہ،ج02،ص250،رضافاؤنڈیشن، لاہور، ملخصاً)

   بغیر طہارت کے نماز ادا نہیں ہوتی۔ جیسا کہ بہارِ شریعت میں ہے:” نماز کے لیے طہارت ایسی ضروری چیزہے کہ بے اس کے نماز ہوتی ہی نہیں۔(بہار شریعت،ج01، ص282، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم