مجیب:مفتی محمد قاسم عطاری
فتوی نمبر: FAM-528
تاریخ اجراء:24صفر المظفر6144ھ/30 اگست 2024ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ کیا جو پانی آنکھ سے موبائل استعمال کرنے یا خارش کرنے سے آتا ہے، وہ پاک ہے یا ناپاک اور کیا اس سے وضو ٹوٹتا ہے یا نہیں ؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
آنکھ سے نکلنے والا ہر پانی ناپاک نہیں ہوتااور نہ ہی وضو توڑتا ہے،بلکہ اصول یہ ہے کہ آنکھ سے نکلنے والا وہ پانی جوآنکھ میں دردیا بیماری یا آنکھ میں زخم کی وجہ سے نکلے،تو ایسا پانی ناپاک ہوتا ہے،جسم اور کپڑے کے جس حصے پر لگے، اُسے بھی ناپاک کردیتا ہے،اوراس سے وضو بھی ٹوٹ جاتا ہے،کیونکہ جو پانی اور رطوبت کسی بیماری یا درد کی وجہ سے نکلے،تو اُس میں چونکہ خون وغیرہ نجاست کے ملنے کا گمان ہوتا ہے، لہٰذا اس بناء پر اُسے ناپاک مانا جاتا ہے اور اس سے وضو ٹوٹ جانے کا حکم ہوتا ہے۔موبائل استعمال کرتے وقت،یا خارش، زکام،تیز ہوا کی وجہ سے آنکھ سے نکلنے والا پانی، اسی طرح عام طور پر پیاز کاٹتے وقت اور آنکھ میں کوئی ذرہ وغیرہ جانے کی وجہ سے جو آنکھ سے پانی نکلتا ہے،تو چونکہ یہ کسی درد، بیماری کے بغیر ویسے ہی نکلتا ہے،لہٰذا آنکھ سے نکلنے والا ایسا پانی ناپاک ہرگز نہیں ہوگا،اِس سے جسم اور کپڑے وغیرہ بھی ناپاک نہیں ہوں گے اور وضو بھی نہیں ٹوٹے گا۔
جو پانی و رطوبت بیماری کی وجہ سے نکلے وہ نجس ہے،اس سے وضو ٹوٹ جائے گا، جیسا کہ رد المحتار علی الدرالمختار میں ہے:’’الدم والقيح والصديد وماء الجرح والنفطة وماء البثرة والثدي والعين والأذن لعلة سواء على الأصح۔۔۔وظاهره أن المدار على الخروج لعلة وإن لم يكن معه وجع‘‘ ترجمہ: خون، پیپ، صدید(خون ملا پیپ)زخم اورآبلہ کا پانی، پھنسی ،پستان،آنکھ،کان سے بیماری کی وجہ سے نکلنے والا پانی اصح قول کے مطابق ایک حکم میں ہے(یعنی ناپاک ہے،اور وضو توڑدے گا)۔اور ظاہر یہ ہے کہ اس کا دار ومدار اس بات پر ہے کہ اس کا نکلنا بیماری کی وجہ سے ہو اگرچہ درد نہ ہو۔(رد المحتار علی الدرالمختار، جلد1،کتاب الطھارۃ، صفحہ306،دار المعرفہ، بیروت)
غنیۃ المتملی میں ہے:’’کل ما یخرج من علۃ من أی موضع کان کالاذن والثدی والسرۃ و نحوھا فانہ ناقض علی الاصح لانہ صدید‘‘ ترجمہ:ہر وہ رطوبت جو کسی بھی جگہ سے بیماری کی وجہ سے نکلے، جیسے کان،پستان،ناف وغیرہ سے ،تو اصح قول کے مطابق وہ رطوبت وضو کو توڑدے گی، کیونکہ یہ صدید(یعنی خون ملا پیپ)ہے۔(غنیۃالمتملی،نواقض وضو،صفحہ116،مطبوعہ کوئٹہ)
سیدی اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن فتاویٰ رضویہ میں ارشاد فرماتے ہیں:”ہمارے علماء نے فرمایا:جو سائل(یعنی بہنے والی ) چیزبدن سے بوجہِ علت(یعنی بیماری کے) خارج ہو، ناقضِ وضوہے،مثلاً:آنکھیں دُکھتی ہیں یا جسے ڈھلکے کا عارضہ ہو یا آنکھ،کان،ناف وغیرہا میں دانہ یا ناسور یا کوئی مرض ہوان وجوہ سے جو آنسو،پانی بہے،وضو کا ناقض ہوگا۔“(فتاوٰی رضویہ، جلد01 (الف)، صفحہ349، رضافاؤنڈیشن، لاھور)
مرض اور درد کی وجہ سے نکلنے والی چیز میں چونکہ نجاست کے ملنے کا گمان ہے،لہذا نجس اورناقض و ضو ہے،جیساکہ سیدی اعلی حضرت رحمۃ اللہ علیہ فتاوی رضویہ میں ارشاد فرماتے ہیں:’’حقیقت امر یہ ہے کہ درد و مرض سے جو کچھ بہے اسے ناقض ماننا اس بناء پر ہے کہ اس میں آمیزشِ خون وغیرہ نجاسات کا ظن(گمان)ہے۔‘‘(فتاوی رضویہ، جلد1، (الف)، صفحہ356، رضا فاؤنڈیشن، لاھور)
آنکھ سے جو پانی بغیر کسی بیماری اور درد کے ویسے ہی نکلے تو وہ پاک ہے اور وضو بھی نہیں توڑے گا، چنانچہ تحفۃ الفقہاء میں ہے:”وأما إذا كان الخروج من غير السبيلين فإن كان الخارج طاهراً مثل الدمع والريق والمخاط والعرق واللبن ونحوها لا ينقض الوضوء بالإجماع وإن كان نجساً ينقض الوضوء“ترجمہ:اور بہرحال جب کسی چیز کا نکلنا غیر سبیلین سے ہو،تو اگر وہ نکلنے والی چیز پاک ہومثلاً:آنسو، تھوک، رینٹھ، پسینہ ، دودھ وغیرہ تو بالاجماع ان چیزوں کے نکلنے سے وضونہیں ٹوٹے گا اور اگر ناپاک ہو تو وضوٹوٹ جائے گا۔(تحفة الفقهاء، جلد1، باب الحدث، صفحہ 18، دار الكتب العلمیہ، بيروت)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
وضو میں عورتیں سرکا مسح کس طرح کریں؟
ڈبلیو سی کا رخ شمال کی طرف رکھنا کیسا؟
مخصوص ایام میں معلمہ قرآن کی تعلیم کیسے دے؟
کیا ایام مخصوصہ میں ایک کلمے کی جگہ دوکلمات پڑھائے جاسکتے ہیں؟
جو پانی حالت حمل میں پستان سے نکلے پاک ہے یا ناپاک؟
خون کی نمی کپڑوں پر لگ جاتی ہے نماز جائز ہےیانہیں؟
شرمگاہ پر نجاست کی تری ظاہر ہونےسے وضو ٹوٹے گا یا نہیں؟
لال بیگ پانی میں مرجائے تو پانی پا ک ہے یا ناپاک؟