فتوی نمبر: Aqs-2710
تاریخ اجراء: 26 جمادی الاُولیٰ1446ھ/29 نومبر 2024 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ ایک شخص چار پانچ دن سے شرعی معذور تھا اور ہر فرضی نماز کے وقت کے لیے وضو کرتا تھا ۔ ایک دن عصر کی نماز کے لیے اس نے وضو کیا ، لیکن مغرب تک نہ تو اس کا وہ عذر پایا گیا ، جس کی وجہ سے وہ شرعی معذور ہوا تھا ، نہ ہی کوئی اور ناقضِ وضو پایا گیا ، یہاں تک کہ عصر کا وقت ختم ہوگیا ۔ اب یہ تو معلوم ہے کہ یہ شخص شرعی معذور نہ رہا ، لیکن پوچھنا یہ ہے کہ مغرب کی نماز کے لیے وضو کرنا اس پر لازم ہے یا عصر کی نماز کے لیے جو وضو کیا تھا ، وہی وضو کافی ہے ؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
پوچھی گئی صورت میں اس شخص کا عصر والا وضو ہی برقرار ہے اور مغرب کی نماز کے لیے وہی کافی ہے ، نیا وضو کرنا لازم نہیں ہے ، کیونکہ معذورِ شرعی کے لیے محض وقت کا نکلنا حقیقتاً وضو توڑنے والی چیز نہیں ، بلکہ اصل وضو کو توڑنےوالی چیز وہ حدث (یعنی پیشاب و ریح وغیرہ کا نکلنا ) ہے ، لیکن جب معذور شرعی نے وضو کیا اور اس وضو کے وقت یا اس کے بعد نہ وہ سبب پایا گیا ، جس کی وجہ سے وہ معذور بنا تھا ، نہ ہی اس کے علاوہ کوئی اور وضو توڑنے والی چیز پائی گئی ، یہاں تک کہ پوری ایک فرض نماز کا وقت نکل گیا ، تو اب یہ شخص معذور شرعی بھی نہیں رہے گا اور وضو توڑنے والی علت نہ پائے جانے کی وجہ سے وضو بھی نہیں ٹوٹے گا ، لہٰذا پوچھی گئی صورت میں وہ شخص عصر کے وضو سے مغرب کی نماز پڑھ سکتا ہے ، نیا وضو کرنا ضروری نہیں ۔
ہدایہ میں ہے:” وإذا خرج الوقت بطل وضؤهم واستأنفوا الوضوء لصلاة أخرى “ ترجمہ: جب (ایک فرض نماز کا ) وقت نکل جائے ، تو شرعی معذور لوگوں کا وضو ٹوٹ جائے گا اور دوسری نماز ( کے وقت ) کے لیے یہ نیا وضو کریں گے ۔
اس کے تحت بنایہ میں ہے:” أي إذا خرج وقت صلاة المعذورين بطل وضوؤهم، وإضافة البطلان إلى الخروج مجاز لأنه لا يوصف بذلك فضلا عن أن يكون حدثا، وإنما الانتقاض بالحدث السابق لكن أثره يظهر عنده، لأن الوقت مانع، فإذا زال أثره ظهر والشرط يقام مقام العلة في حق إضافة الحكم. ۔۔۔ لأن الخروج شرط الانتقاض والعلة هي الحدث السابق، وإنما لم يظهر أثره في الوقت للضرورة، فإذا خرج الوقت زالت الضرورة فظهر أثره “ ترجمہ:یعنی جب معذورِ شرعی لوگوں کے لیے ایک فرض نماز کا وقت نکل جائے ، تو ان کا وضو ٹوٹ جائے گا اور وضو ٹوٹنے کی نسبت وقت نکلنے کی طرف مجازاً ہے ، کیونکہ انسان وقت کے ساتھ متصف نہیں ہوتا (کہ جسم سے وقت نکلے ، ایسا نہیں ہوتا ) ، چہ جائیکہ وقت وضو توڑنے والا ہو (اور یہاں پر ) وضو جو ٹوٹتا ہے ، وہ صرف پہلے والے حدث کی وجہ سے ٹوٹتا ہے ، لیکن اس حدث کا اثر اس وقت ظاہر ہوتا ہے ، کیونکہ وقت مانع ہے ، تو جب وقت ختم ہوا ، تو حدث کا اثر بھی ظاہر ہوگیا اور حکم کی نسبت کرنے میں شرط کو علت کی جگہ رکھا گیا ، کیونکہ وقت کا نکلنا شرط ہے اور علت وہی پہلے والا حدث ہے ۔ ایک فرض نماز کے وقت کے اندر ضرورت کی وجہ سے حدث کا اثر ظاہر نہیں ہوا تھا ، جب وقت نکل گیا ، تو ضرورت بھی ختم ہوگئی ، تو حدث کا اثر ظاہر ہوگیا ۔(البنایہ شرح الھدایہ ، کتاب الطھارۃ ، باب الحیض و الاستحاضۃ ، جلد 1 ، صفحہ 570 ، 572 ، مطبوعہ ملتان )
اسی وضو کے ساتھ نماز پڑھنا جائز ہونے سے متعلق تبیین الحقائق میں ہے:”إنما تنتقض طهارتها بخروج الوقت لو توضأت والدم سائل أو سال بعد الوضوء في الوقت، وأما إذا لم يكن سائلا عند الوضوء ولم يسل بعده فلا ، حتى إذا توضأت والدم منقطع، ثم خرج الوقت وهي على وضوئها لها أن تصلي بذلك الوضوء ما لم يسل أو تحدث حدثا آخر “ ترجمہ:وقت نکلنے سے وضو اس وقت ٹوٹتا ہے کہ جب وضو اس حال میں کیا کہ خون بہہ رہا تھا یا وضو کرنے کے بعد وقت کے اندر خون بہا ، بہرحال اگر وضو کے وقت خون نہیں بہہ رہا تھا یا وضو کے بعد بھی خون نہیں بہا ، تو (وقت نکلنے سے ) وضو نہیں ٹوٹے گا ، یہاں تک کہ جب وضو اس حال میں کیا کہ خون نہیں بہہ رہا تھا ، پھر وقت نکل گیا ، اور جو پہلے وضو کیا تھا ، وہ باقی ہے ، تو پھر جب تک خون نہ بہے ، یا کوئی اور وضو توڑنے والی چیز نہ پائے ، اس کے لیے اسی وضو کے ساتھ نماز پڑھنا جائز ہے ۔ (تبیین الحقائق ، کتاب الطھارۃ ، باب الحیض ، جلد 1 ، صفحہ 185، دار الکتب العلمیہ ، بیروت )
بہارِ شریعت میں ہے:” وُضو کرتے وقت وہ چیز نہیں پائی گئی جس کے سبب معذور ہے اور وُضو کے بعد بھی نہ پائی گئی یہاں تک کہ باقی پورا وقت نماز کا خالی گیا ،تو وقت کے جانے سے وُضو نہیں ٹوٹا۔“ (بھارِ شریعت ، حصہ 2، جلد 1 ، صفحہ 386 ، مکتبۃ المدینہ ،کراچی )
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
وضو میں عورتیں سرکا مسح کس طرح کریں؟
ڈبلیو سی کا رخ شمال کی طرف رکھنا کیسا؟
مخصوص ایام میں معلمہ قرآن کی تعلیم کیسے دے؟
کیا ایام مخصوصہ میں ایک کلمے کی جگہ دوکلمات پڑھائے جاسکتے ہیں؟
جو پانی حالت حمل میں پستان سے نکلے پاک ہے یا ناپاک؟
خون کی نمی کپڑوں پر لگ جاتی ہے نماز جائز ہےیانہیں؟
شرمگاہ پر نجاست کی تری ظاہر ہونےسے وضو ٹوٹے گا یا نہیں؟
لال بیگ پانی میں مرجائے تو پانی پا ک ہے یا ناپاک؟