Masjid Mein Ghusl Farz Ho Jane Par Chadar Bicha Kar Masjid Se Nikalna

مسجد میں غسل فرض ہوجائے تو چادر بچھا کر مسجد سے نکلنے کی حقیقت

مجیب: مولانا محمد ماجد رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1170

تاریخ اجراء: 14ربیع الثانی1445 ھ/30اکتوبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کچھ لوگ اس طرح مسئلہ بتاتے ہیں کہ مسجد میں سوئے ہوئے شخص پر غسل فرض ہو گیا تو وہ اپنی چادر کےدو کونے ہاتھ میں پکڑے دوسرے دو کونوں پر اپنے پاؤں رکھے اس طرح چلتے ہوئے مسجد سے باہر جائے۔اس مسئلے کے متعلق رہنمائی فرما دیجئے کہ یہ شرعاً درست ہے یا منگھڑت ہے۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اگر کسی شخص پر مسجد میں غسل فرض ہوجائے اور وہ ایسی جگہ ہے کہ وہاں سے ایک قدم نکالتے ہی مسجد سے باہر ہوجائے گا ،تو وہ فوراً مسجد سے باہر چلا جائے او ر اگر ایسا نہیں، تو اس کے لیےحکم یہ ہے کہ  وہ بیدار ہونے پربلا تاخیرفوراً تیمم کرے اور  مسجد سے باہر نکلے ۔سوال میں مذکور طریقہ  کی کوئی اصل نہیں ہے ۔

   فتاوی رضویہ میں ہے :’’جو شخص عین کنارہ مسجدمیں ہو کہ پہلے ہی قدم میں خارج ہو جائے جیسے دروازے یا حُجرے یا زمین پیشِ حجرہ (یعنی حجرہ کے سامنے والی زمین )کے متصل سوتا تھا اور احتلام ہوا یا جنابت یاد نہ رہی اور مسجد میں ایک ہی قدم رکھا تھا، ان صورتوں میں فوراً ایک قدم رکھ کر باہر ہو جائے کہ اس خروج(یعنی نکلنے میں) میں مرور فی المسجد (یعنی مسجد میں چلنا ) نہ ہوگا اور جب تک تیمم پُورانہ ہو بحالِ جنابت(یعنی جنابت کی حالت میں) مسجد میں ٹھہرنا رہے گا۔“(  فتاوی رضویہ ، جلد:3، صفحہ:480،رضا فاؤنڈیشن، لاھور )

   بہار شریعت میں ہے:’’مسجد میں سویا تھا،اور نہانے کی ضرورت ہوگئی،تو آنکھ کھلتے ہی جہاں سویا تھا وہیں فوراً تیمم کرکے نکل آئے،تاخیر حرام ہے۔“(بہار شریعت،جلد1،حصہ2،صفحہ352،مکتبۃ المدینہ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم