Mareez Istinja Na Kar Sakta Ho To Taharat Ka Hukum

مریض استنجا وغیرہ پرقادرنہ ہو تو طہارت کے احکام

فتوی نمبر:WAT-61

تاریخ اجراء:06صفر المظفر1443ھ/14ستمبر2021ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   ایک اسلامی بہن کا سوال ہے کہ گھر میں ان کے والد اور بھائی  کے علاوہ کوئی نہیں اور والد صاحب کو لقوہ ہے اور وہ استنجا  و طہارت وغیرہ پر قادر نہیں  ہیں  جبکہ بھائی  نابینا ہے، تو ایسی صورت میں والد صاحب کی پاکی، ناپاکی کا خیال وہ کس طرح رکھ سکتی ہے اورکیاوہ والدکے کپڑے وغیرہ بدل سکتی ہے ۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   دریافت کی گئی صورت  میں  پاکی ناپاکی کے احکام مثلا  استنجا و غیرہ  اس  شخص پر لازم نہیں   کہ  جب کوئی شخص  مرض وغیرہ کے باعث اس کیفیت میں ہو کہ استنجا وغیرہ نہ کر سکے اور اس کے پاس کوئی ایسا نہیں ، جس کےلیے اس کےستر کی جگہ دیکھنا جائز ہو مثلا شوہر کا مسئلہ ہے اور بیوی نہیں  تو شریعت اس سے استنجا کو ساقط کر دیتی ہے۔

   اوربیوی کےعلاوہ کسی دوسرے پر اس کو استنجا کرو انا واجب نہیں،  بلکہ  استنجا کروانے کے لئے  اس کےستر کی جگہ کوبلا حائل چھونا  ودیکھنا بھی دیگر کے لئے جائز نہیں ،البتہ کوئی ایسی صورت  (جس میں اس کے ستر کو دیکھنا و چھونا نہ  پایاجائے)اختیارکرنی چاہیے کہ اس کی مکمل صفائی ہوجائے (مثلا ہاتھوں پر دستانے  پہن کر یا کوئی موٹا کپڑا لپیٹ کر ، ستر کو دیکھے بغیر دھویا جائے  وغیرہ)کیونکہ مسلسل نجاست لگتے رہنے سے خارش وغیرہ مؤذی امراض لگنے کا خدشہ ہوتا ہے ۔

   اور کپڑے  وغیرہ بدلنے میں  اس کے ستر( ناف سے گھٹنوں سمیت بدن کے حصے ) کو بلا حائل  چھوئے اور دیکھے بغیر  یہ کام  کرنا ہوگا  یعنی اسی طرح کے دستانے پہن لے یا ہاتھ پر کپڑا لپیٹ لے اور اوپر کوئی چادر وغیرہ سے پردہ کر کے یہ کام کرے ، البتہ احتیاط کے باوجود اگر ہاتھ مس ہو گیا یا ستر کے کسی حصے پر نظر پڑ گئی تو  یہ معاف ہے جبکہ فورا ہٹا لے۔اور بھائی ، بیٹا یا  کوئی  مردیہ کام کرے، ہاں کبھی کوئی ایسی مجبوری کی صورت ہو گئی کہ کوئی مرد پاس نہیں اور اس کے بھائی  یا کسی مرد کے آنے کا انتظار کیا جائے تو بدبو پھیل جائے گی ،یا زیادہ دیرایسے رہنے سے   کوئی ضرر  یا بیماری لاحق ہونے کا گمان ہو تو پھر بیٹی  بھی ان دو شرائط کے ساتھ یہ تبدیل  کر سکتی ہے۔لیکن  جہاں تک ممکن ہو  بیٹی  اس سے احترازہی  کرے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم