Mani Pak Hai Ya Napak?

منی پاک ہے یا نا پاک؟

مجیب:مفتی ابو محمد علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر:Nor-12884

تاریخ اجراء:21ذو الحجۃ الحرام1444ھ/10جولائی2023ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ بارےمیں کہ منی پاک ہے یا نا پاک؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   منی ناپاک  مادہ ہے ، لہذا بدن یا کپڑے کے جس حصہ پر منی لگ جائے اسے  پاک کرنا ضروری ہے۔

   منی ناپاک مادہ ہے۔ جیسا کہ بنایہ شرح ہدایہ میں ہے:”وعن الحسن ان المنی بمنزلۃ البول فھؤلاء الصحابۃ و التابعون قد غسلوا المنی، و امروا بغسل الثیاب منہ، و ھذا لإزالة النجاسۃ “یعنی حضرت حسن بصری علیہ الرحمہ سے روایت ہے کہ منی پیشاب کے درجہ میں ہے پس صحابہ کرام اور تابعین رضوان اللہ علیہم اجمعین نے منی کو دھویا اور  منی والے  کپڑوں کو دھونے کا حکم دیا ، اور یہ  دھونا نجاست زائل کرنے کے لیے تھا ۔(البنایۃ فی شرح الھدایۃ، کتاب الطھارۃ، ج 01، ص 714، مطبوعہ بیروت)

   فتاوٰی شامی  میں ہے:”ان منی کل حیوان نجس“یعنی ہر حیوان کی منی ناپاک ہے۔(رد المحتار، کتاب الطھارۃ، ج 01، ص 313، مطبوعہ بیروت)

   بحر الرائق   میں ہے:مني الإنسان نجس وكذا مني كل حيوانیعنی انسان کی منی ناپاک ہے یونہی ہر حیوان کی منی ناپاک ہے۔(بحر الرائق، کتاب الطھارۃ، ج 01، ص 236، دار الكتاب الإسلامي)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم