Wazu Mein Bhawon Ke Balon Ki Khal Dhone Ka Hukum

کیا وضو میں بھنووں کے گھنے بالوں کے نیچے کی کھال دھونا ضروری ہوگا؟

مجیب: ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر: Nor-13234

تاریخ اجراء: 04رجب المرجب1445 ھ/16جنوری 2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر کسی شخص کی بھنووں کے بال گھنے ہوں، تو کیا وضو میں ان بالوں کے نیچے کی کھال دھونا ضروری ہوگا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   بھنووں کے بال اگر گھنے ہوں تو وضو میں ان بالوں کے نیچے کی کھال دھونا ضروری نہیں ، حرج کی بنا پر یہاں رعایت دی گئی ہے ۔  البتہ غسل میں ان بالوں کے نیچے کی کھال دھونا بھی ضروری ہوگا۔

   بھنووں کے بال گھنے ہوں تو وضو میں نیچے کی کھال دھونا ضروری نہیں۔ جیسا کہ تنویر الابصار مع الدر المختار میں ہے:(لا غسل باطن العينين) والأنف والفم وأصول شعر الحاجبين واللحية والشارب وونيم ذباب للحرج یعنی حرج کی بنا پرآنکھ ، ناک اور منہ کے اندونی حصّے، یونہی بھنووں، داڑھی اور مونچھ کے بالوں کی جڑیں اور مكھی کی بیٹ دھونا فرض نہیں ۔

   (وأصول شعر الحاجبين) کے تحت رد المحتار میں ہے:يحمل هذا على ما إذا كانا كثيفين، أما إذا بدت البشرة فيجب كما يأتي له قريبا عن البرهان، وكذا يقال في اللحية والشارب، ونقله ح عن عصام الدين شارح الهداية ط۔  ترجمہ: ”یہ حکم اس صورت پر محمول ہے کہ جب بھنووں کے بال گھنے ہوں، ورنہ اگر نیچے کی جِلد دکھائی دیتی ہو تو جِلد کا دھونا ضروری ہے جیسا کہ  درِ مختار  ہی میں عنقریب "برہان" کے حوالہ سے یہ بات مذکور ہے ۔ اسی طرح داڑھی اور مونچھ کے بارے میں بھی کہا گیا ہے، اسے علامہ حلبی علیہ الرحمہ نے شارح ہدایہ عصام الدین علیہ الرحمہ کے حوالے سے نقل کیا ہے" طحطاوی"۔“(رد المحتار مع الدر المختار، کتاب الطھارۃ، ج 01، ص 220، مطبوعہ کوئٹہ)

    فتاوٰی رضویہ میں ہے:”بھوؤں ، مونچھوں ، بُچّی کے نیچے کی کھال جب کہ بال چھدرے ہوں ، کھال نظر آتی ہو وضو میں دھونا فرض ہے ، ہاں گھنے ہوں کہ کھال بالکل نہ دکھائی دے تو وضو میں ضرور نہیں ، غسل میں جب بھی ضرور ہے ۔ (فتاوٰی  رضویہ ، ج 01 (الف)، ص282 ، رضا فاؤنڈیشن ، لاھور )

   بہارِ شریعت میں ہے :” مونچھوں یا بھووں یا بُچی (یعنی وہ چند بال جو نیچے کے ہونٹ اور ٹھوڑی کے بیچ میں ہوتے ہیں) کے بال گھنے ہوں کہ کھال باِلکل نہ دکھائی دے تو جِلد کا دھونا فرض نہیں بالوں کا دھونا فرض ہے اور اگر ان جگہوں کے بال گھنے نہ ہوں تو جِلد کا دھونا بھی فرض ہے۔ “(بہارِ شریعت، ج 01، ص289، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

   صدر الشریعہ علیہ الرحمہ ایک دوسرے مقام پر غسل کی احتیاطوں کے باب میں نقل فرماتے ہیں:”بَھوؤں اورمونچھوں اور داڑھی کے بال کا جڑ سے نوک تک اور ان کے نیچے کی کھال کا دُھلنا (غسل میں فرض ہے)۔ “(بہارِ شریعت، ج 01، ص317، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم