Kya Tayammum Mein Darhi Ke Ghane Balon Ka Masah Karna Zaroori Hai?

 

کیا تیمم میں داڑھی کے گھنے بالوں کا مسح کرنا ضروری ہے؟

مجیب:مفتی ابو محمد علی اصغر عطاری

فتوی نمبر: Nor-13530

تاریخ اجراء: 21ربیع الاول446 ھ/26ستمبر  2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائےدین ومفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ داڑھی کے بال اگر گھنے ہوں، تو کیا تیمم میں اُن بالوں کا مسح کرنا ضروری ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   تیمم میں پورے چہرے کا مسح کرنا ضروری ہے،اس طرح کہ بال برابر جگہ بھی باقی نہ رہے، لہذا چہرے کی حد میں داخل داڑھی کےوہ بال کہ جن کا وضو میں دھونا ضروری ہے، تیمم میں بھی اُنہی  بالوں پر ہاتھ پھیرنا ضروری ہے۔ البتہ چہرے کی حد سے نیچے داڑھی کے لٹکتے بال اس حکم میں داخل نہیں، چہرے سے مراد لمبائی میں  پیشانی کے شروع سے لے کر ٹھوڑی تک اورچوڑائی میں  ایک کان سے دوسرے کان تک کا حصہ ہے۔

   تیمم میں پورے چہرے کا مسح کرنا ضروری ہے۔جیسا کہ مراقی الفلاح میں  ہے:”ويمسح جميع بشرة الوجه والشعر على الصحيح“یعنی صحیح قول کے مطابق تیمم کرنے والا پورے چہرے کی کھال اور بالوں کا مسح کرے۔

   (والشعر على الصحيح) کے تحت حاشیۃ الطحطاوی علی مراقی الفلاح میں ہے:”أي الشعر الذي يجب غسله في الوضوء وهو المحاذي للبشرة لا المسترسل“ترجمہ: یعنی تیمم میں اُنہی بالوں پر مسح کرنا ضروری ہے کہ جنہیں وضو میں دھونا لازم  ہے، اور وہ چہرے کےدائرے میں آنے والے داڑھی کے بال ہیں نہ کہ لٹکتے بال ۔“(حاشیہ الطحطاوی علی مراقی الفلاح شرح نور الایضاح،کتاب الطھارۃ، ص120،دارالکتب العلمیہ ،بیروت)

   تنویر الابصار مع الدر المختار میں ہے :”(مستوعبا وجهه) حتى لو ترك شعره أو وترة منخره لم يجز“یعنی تیمم میں پورے چہرے کا مسح کرنا ضروری ہے، یہاں تک کہ اگر چہرے کا ایک بھی بال یا ناک کے  نتھنوں کی درمیانی جگہ کو چھوڑدیا،  تو تیمم نہیں ہوگا۔

   (حتى لو ترك شعرة) کے تحت رد المحتار  میں ہے:”قال في الفتح: يمسح من وجهه ظاهر البشرة والشعر على الصحيح۔ اهـ وكذا العذار، والناس عنه غافلون مجتبى، وما تحت الحاجبين فوق العينين محيط كذا في البحر“یعنی صاحبِ فتح القدیر نے فرمایا کہ صحیح قول کے مطابق تیمم کرنے والا اپنے چہرے کی ظاہری کھال اور بالوں کا مسح کرے، الخ۔ یونہی عذار یعنی کنپٹی اور رخسار کی درمیانی جگہ  کا مسح کرے جبکہ لوگ اس مسئلے سے غافل ہیں "مجتبیٰ"، دونوں آنکھوں کے اوپر ابروؤں کے نیچے والی جگہ کا مسح کرے "محیط"، اسی طرح "بحر" میں مذکور ہے۔ “(ردالمحتار مع الدرالمختار،کتاب الطھارۃ، ج 01، ص 448،مطبوعہ کوئٹہ)

   بہارِ شریعت میں ہے:”سارے مونھ پر ہاتھ پھیرنا: اس طرح کہ کوئی حصہ باقی رہ نہ جائے اگر بال برابر بھی کوئی جگہ رہ گئی تیمم نہ ہوا۔ داڑھی اور مونچھوں اور بھووں کے بالوں پر ہاتھ پھر جانا ضروری ہے۔ مونھ کہاں سے کہاں تک ہے ؟ اس کو ہم نے وُضو میں بیان کر دیا۔  بھوؤں کے نیچے اور آنکھوں کے اوپر جو جگہ ہے اور ناک کے حصہ زیریں کا خیال رکھیں کہ اگر خیال نہ رکھیں گے، تو ان پر ہاتھ نہ پھرے گا اور تیمم نہ ہوگا۔ “(بھارِ شریعت، ج01، ص 354، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم