Kya Mazi Se Ghusal Farz Ho Jata Hai ?

غسل کے دوران مذی نکل جائے، تو کیا دوبارہ سے غسل کرنا ہوگا؟

مجیب:  ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر: Nor-12264

تاریخ اجراء:     29ذو القعدۃ الحرام 1443 ھ/29جون 2022   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ دورانِ غسل اگر گندے خیالات آئے اور مذی کے کچھ قطرے نکل آئیں، تو کیا اس صورت میں دوبارہ سے غسل شروع کرنا ضروری ہوگا؟؟ رہنمائی فرمادیں۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جی نہیں! پوچھی گئی صورت میں نئے سرے سے دوبارہ غسل شروع کرنا کوئی ضروری نہیں کہ مذی نکلنے سے  غسل فرض  نہیں ہوتا۔ البتہ اتنا ضرور ہے کہ مذی نجس ہے اس کے نکلنے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے نیز بدن یا کپڑوں کے جس حصے پر مذی کے قطرے لگیں اس حصے کو پاک کرنا بھی ضروری ہوتا ہے۔

   مذی نکلنے سے غسل فرض  نہیں ہوتا۔ جیسا کہ فتاوٰی شامی  میں ہے:”لا يفرض الغسل عند خروج مذي“یعنی مذی کے نکلنے سے غسل فرض نہیں ہوتا۔ (رد المحتار مع الدر المختار، کتاب الطھارۃ،  ج 01، ص 335، مطبوعہ کوئٹہ)

    بحر الرائق میں ہے:”لا يجب الغسل بإنزال المذي والودي والبول بالإجماع“یعنی مذی، ودی اور پیشاب کے نکلنے پر بالاجماع غسل واجب نہیں۔ (البحر الرائق، کتاب الطھارۃ،  ج 01، ص 102، مطبوعہ کوئٹہ)

   بہارِ شریعت میں ہے:”پاخانہ، پیشاب، وَدِی ، مَذِی  ، مَنی ، کیڑا ، پتھری  مرد یا عورت کے آگے یا پیچھے سے نکلیں وُضو جاتا رہے گا۔ ( بہار شریعت، ج 01، ص 303، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

   مذی کے نجس ہونے کے حوالے سے بہارِ شریعت میں مذکور ہے:”انسان کے بدن سے جو ایسی چیز نکلے کہ اس سے غُسل یا وُضو واجب ہونَجاستِ غلیظہ ہے ،جیسے پاخانہ، پیشاب، بہتا خون، پیپ، بھر مونھ قے، حَیض و نِفاس و اِستحاضہ کا خون،مَنی،مَذی، وَدی۔(بہار شریعت، ج 01، ص  390، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم