Kya Machli ki Beet Se Pani Napak Ho Jata Hai?

 

کیا مچھلی کی بیٹ سے پانی ناپاک ہو جاتا ہے؟

مجیب:مولانا محمد حسان عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3356

تاریخ اجراء: 08جمادی الاخریٰ 1446ھ/11دسمبر2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں     کہ  بعض مساجد  میں وضو کرنے  کے  لئے  بڑے  حوض بنے  ہوتے ہیں،جن میں بعض  اوقات چھوٹی  چھوٹی   مچھلیاں بھی ہوتی ہیں کیا  ان کی بیٹ کی  وجہ  سے پانی  نجس ہوگا یا نہیں اور وضو کرسکتے ہیں ؟ 

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   مچھلیوں کی بیٹ سے   وہ پانی   نجس نہیں ہوگا  ، لہذااس سے  وضو  کرنا جائز ہے   کہ مچھلی کی بیٹ  پاک ہے۔

   النتف  فی الفتاوی میں علامہ ابو الحسن علی بن حسین سغدی حنفی علیہ الرحمہ ( متوفی 461ھ ) فرماتے ہیں :”دواب الْبَحْر فَهِيَ وَمَا يتحلب مِنْهَا من شَيْء فَغير نجس وَغير منجس لشَيْء من الاشياء والتنزه عَنْهَا افضل فِي قَول ابي عبد الله“ ترجمہ :  پانی کے جانور  اور جو چیز ان کے جسم سے نکلے  وہ  نہ تو نجس ہے اور نہ ہی  پانی وغیرہ کسی چیز کو نجس کرنے والی ہے،  ہاں! اس سے  بچنا بہتر ہے ابو عبد اللہ کے فرمان مطابق ۔(النتف فی  الفتاوی ، ص 37 ، مطبوعہ  دار الفرقان، بیروت )

   الاشباہ  والنظائر میں  علامہ ابن نجیم  مصری علیہ الرحمہ( متوفی 970 ھ )  فرماتے ہیں :” الخرء نجس “ ترجمہ :  اور بیٹ  نجس ہے ۔

   اس کے تحت   غمز عیون البصائر  میں  علامہ  سید احمد  حموی حنفی علیہ الرحمہ ( متوفی 1098 ھ)  فرماتے ہیں :” قيل: ظاهر عمومه نجاسة خرء السمك ولم أره منقولا صريحا لكن رأيت في النتف ما نصه:"۔۔۔ وما ليس فيها نفس سائلة فإن ما يخرج منها طاهر" فيستفاد من هذا أن خرء السمك طاهر“ ترجمہ :کہا گیا ہے کہ  اس عبارت کا ظاہر یہ کہتا ہےکہ مچھلی کی بیٹ بھی نجس ہو   ، میں  نے کہیں  اس کی صراحت نہیں دیکھی  لیکن  نتف میں (اس کے الٹ) پر صراحت  ہے " کہ  جس حیوان  میں بہنے والا  خون نہ ہو  اگر اس  کے  جسم  سے کوئی  چیز نکلے تو  پاک ہوگی " اسی سے یہ فائدہ بھی حاصل ہوا کہ  مچھلی کی بیٹ پاک ہے ۔ (غمز عیون البصائر ، ج 2 ،ص 15 ، مطبوعہ دار الکتب العلمیۃ، بیروت )

   اسی طرح  تحقیق الباہر میں علامہ  ہبۃ اللہ بعلی  علیہ الرحمہ ( متوفی 1151 ھ) فرماتے ہیں :” ویستثنی  ایضاً خرء السمک  فانہ طاھر “ ترجمہ :  اور  اس سے مچھلی کی بیٹ   مستثنی ہے کہ وہ پاک ہے ۔ ( التحقیق الباھر شرح الاشباہ والنظائر ، ج3، ص 85 ، مطبوعہ دار اللباب )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم