Kya Kufriya Kalma Muh Se Nikalne Se Wazu Toot Jata Hai?

 

کیا کفریہ کلمہ منہ سے نکلنے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے؟

مجیب:مولانا محمد سعید عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3296

تاریخ اجراء: 23جمادی الاولیٰ 1446ھ/26نومبر2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

      کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان ِ شرع متین اس مسئلے میں کہ کیا کفریہ کلمہ منہ سے نکلنے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   کلمہ کفرمنہ سے نکلا(قصدایابے خیالی سے، بہرصورت) اس سے وضونہیں ٹوٹتا۔البتہ!اگرقصداکلمہ کفربکاتواس سے توبہ ، استغفار اورتجدیدایمان لازم ہےاورشادی شدہ تھاتوتجدیدنکاح بھی لازم ہے  اوراگرغلطی سے کلمہ کفرمنہ سے نکلاتواس سے توبہ واستغفارلازم ہے تجدید ایمان ونکاح لازم نہیں ۔

   المبسوط للسرخسی میں ہے”والمتوضئ اذا ارتد ۔نعوذ باللہ۔ ثم أسلم فھو علی وضوئہ“ ترجمہ:جس کا وضو تھا  وہ مرتد ہوگیا۔اللہ کی پناہ۔ پھر اسلام لے آیا تو وہ اپنے وضو پر باقی ہے۔(المبسوط للسرخسی،ج1،ص79، دار المعرفة ، بیروت)

   ہدایہ میں ہے:”أن الباقی بعد التیمم صفۃ کونہ طاھرا فاعتراض الکفر علیہ لاینافیہ کما لو اعترض علی الوضوء “ ترجمہ : تیمم کر لینے کے بعد طہارت کی صفت باقی رہتی ہے تو  طہارت پر کفر کا طاری ہونا اس کے منافی نہیں جیسے اگر وضو پر کفر طاری ہو۔(الھدایۃ،باب التیمم،ج 1،ص 28، دار احياء التراث العربي ، بيروت)

   در مختار میں ہے” وفي شرح الوهبانية للشرنبلالي: ما يكون كفرا اتفاقا يبطل العمل والنكاح وأولاده أولاد زنا، وما فيه خلاف يؤمر بالاستغفار والتوبة وتجديد النكاح “ترجمہ:شرنبلالی کی وہبانیہ  کی شرح میں ہے:جو بالاتفاق کفر ہو وہ اعمال و نکاح کو باطل کر دیتا ہے اور اس کے بعد ہونے والی اولاد،ولد الزنا قرار پاتی ہے،اور جس کے کفر ہونے میں اختلاف ہو اس میں توبہ و استغفار اور تجدیدِ نکاح کا حکم ہوگا۔

   اس کے تحت رد المحتار میں ہے” وزاد فيها قسما ثالثا فقال: وما كان خطأ من الألفاظ ولا يوجب الكفر فقائله يقر على حاله، ولا يؤمر بتجديد النكاح ولكن يؤمر بالاستغفار والرجوع عن ذلك“ترجمہ:اس میں تیسری قسم کا اضافہ بھی ہے: وہ الفاظ کفر جو غلطی سے نکلیں وہ موجب کفر نہیں تو ان کا قائل اپنے حال پر برقرار رہےگا اور تجدید نکاح کا حکم نہیں دیا جائےگا البتہ استغفار اور اس سے رجوع کا حکم ضرور دیا جائےگا۔(رد المحتار علی الدر المختار،ج 4،ص 246،247،دار الفکر،بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم