Kya Hukka Ka Pani Napak Hota Hai?

 

کیا حقہ کا پانی ناپاک ہوتا ہے؟

مجیب:مولانا عبدالرب شاکر عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3264

تاریخ اجراء: 09جمادی الاولیٰ 1446ھ/12نومبر2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا حقے کا پانی پاک ہوتا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جی ہاں ! حقّے کا پانی پاک ہے ،البتہ دوسرا پانی موجود ہونے کی صورت میں بلا ضرورت اِس سے وضو کرنا مکروہ ہے کہ اس میں بو ہوتی ہے یہاں تک کہ جب تک اُس کی بُو باقی ہو مسجد میں جانا حرام ، جماعت میں شامل ہونا منع ہوگا۔

   چنانچہ فتاوی رضویہ میں ایک سوال (حقّہ کا پانی پاک ہے یا نہیں؟)کے جواب میں ہے:”قطعاً پاک ہے پانی پاک، تمباکوپاک ،اس کا دُھواں پاک، پاک چیز سے پاک پانی کا رنگ مزہ بُو بدل جانا اُسے ناپاک نہیں کرسکتا یہاں تک کہ مذہب صحیح میں نہ صرف طاہر بلکہ مطہر وقابل وضو رہتا ہے بایں معنی کہ اگر اس سے وضو کرے وضو ہوجائیگا اگرچہ بوجہ بُو مکروہ ہے یہاں تک کہ جب تک اُس کی بُو باقی ہو مسجد میں جانا حرام جماعت میں شامل ہونا منع ہوگا پھر بھی اگر سفر میں ہو اور وضو کو پانی کم تھا کہ مثلاً ایک یا دونوں پاؤں دھونے سے رہ گئے اور حقّے میں پانی ہے جس سے وہ کمی پُوری ہوسکتی ہے تو اس صورت میں تیمم جائز نہ ہوگا۔“(فتاوی رضویہ،جلد 2 ،صفحہ 320 ،مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن ،لاھور)

   یونہی بہار شریعت میں ہے”حقہ کا پانی پاک ہے اگرچہ رنگ و بو و مزہ میں تغیر آجائے اس سے وضو جائز ہے۔بقدر کفایت اس کے ہوتے ہوئے تیمم جائز نہیں۔ “(بھار شریعت ،جلد1 ،حصہ 2 ،صفحہ 415 ، مکتبۃ المدینۃ )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم