Kya Dukhti Aankh Se Nikalne Wala Aik Ansoo Bhi Wazu Ko Tor Dega?

کیا دکھتی آنکھ سے نکلنے والا ایک آنسو بھی وضو کو توڑدے گا؟

مجیب:ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر:Nor-12815

تاریخ اجراء:13شوال المکرم1444ھ/04مئی2023ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں  کہ اگر  دُکھتی آنکھ سے ایک بھی آنسو نکلے تو کیا وہ وضو کو توڑ دیتا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   دُکھتی آنکھ سے بہنے کی مقدار میں اگر ایک بھی آنسو نکلے اور ایسی جگہ پہنچ جائے جسے وضو یا غسل میں دھویا جاتا ہے، تو اس صورت میں وضو ٹوٹ جائے گا۔

   تفصیل اس مسئلے کی یہ ہے کہ بیماری یا زخم کی وجہ سےآنکھوں سے نکلنےوالا پانی نجاستِ غلیظہ ہوتاہے۔ یہ پانی اگر آنکھوں سےبہہ کر پلکوں تک آجائے یا آنکھوں کے کوئےتک آجائے تو اس صورت میں وضو ٹوٹ جائےگا، کیونکہ وضو یا غسل میں چہرہ دھوتے ہوئےآنکھوں کے  کوئے اور پلکوں کو دھونا فرض  ہوتاہے۔ البتہ اگر یہ پانی آنکھوں کےاند ہی رہا ،بہہ کر باہر نہیں آیاتواس صورت میں وضو نہیں ٹوٹے گا۔

   جسم سے بیماری کےسبب نکلنے والےپانی  کے متعلق غنیۃ المستملی، الاختیار وغیرہ کتبِ فقہیہ میں ہے:”کل مایخرج من علۃ من ای موضع کان کالاذن والثدی والسرۃ ونحوھا فانہ ناقض علی الاصح لانہ صدید“یعنی جو بھی پانی بیماری کی وجہ سے بدن کے کسی حصے سےخارج ہو مثلاًکان ، پستان،  ناف وغیرہ سے، تواصح قول کے مطابق وہ وضو کو توڑنے والاہے کیونکہ  وہ کچا خون   ہے۔ ( غنیۃ المستملی فی شرح منیۃ المصلی، فصل فی نواقض الوضوء، ص133،مطبوعہ ترکی)

   فتاوٰی  عالمگیری میں نواقض وضو کے ضمن میں مذکور ہے:”ما يخرج من غير السبيلين ويسيل إلى ما يظهر من الدم والقيح والصديد والماء لعلة وحد السيلان أن يعلو فينحدر عن رأس الجرح ۔۔۔۔الدم والقيح والصديد وماء الجرح والنفطة والسرة والثدي والعين والأذن لعلة سواء ، على الأصح كذا في الزاهدي“یعنی سبیلین کے علاوہ کسی مقام سے   خون ،پیپ، کج لہو یا پانی  بیماری کی وجہ سے نکل کر جسم کے ظاہری حصے کی طرف بہہ جائے (تو وضو ٹوٹ جاتا ہے ) بہنے کی تعریف یہ ہے کہ وہ چیز (مثلا خون )بلند ہو کر زخم کے سر سے نیچے آ جائے ۔ ۔۔۔۔خون، پیپ، کج لہو، زخم ، آبلہ، ناف ،پستان، آنکھ اور کان میں سے  کسی بیماری کی وجہ سے نکلنے والا پانی وضو توڑنے میں برابر ہیں ۔ (فتاوٰی عالمگیری، کتاب الطھارۃ، ج 01ص10،مطبوعہ پشاور، ملتقطاً)

   دکھتی آنکھ سے نکلنے والا پانی بہہ کر آنکھ کےاندر ہی رہےتو وضو نہیں ٹوٹےگا۔ جیسا کہ بحر الرائق میں ہے :” قال في فتح القدير لو خرج من جرح في العين دم فسال إلى الجانب الآخر منها لا ينقض لأنه لا يلحقه حكم هو وجوب التطهير أو ندبہ۔“ یعنی صاحبِ فتح القدیر نے فرمایا کہ اگر  آنکھ کے اندر زخم سے خون بہا اورآنکھ میں ہی دوسری جانب بہہ گیاتو وضو نہیں ٹوٹےگا ،کیونکہ آنکھ کے اندرونی حصے کو وجوبی یااستحبابی طور پر دھونے کا حکم  نہیں ہے ۔ (بحر الرائق ،کتاب الطھارۃ، ج 01ص33،مطبوعہ بیروت)

   سیدی اعلی حضرت امام احمد رضا خان علیہ الرحمہ فتاویٰ رضویہ میں ارشاد فرماتے ہیں:”ہمارے علماء نے فرمایا:جو سائل(یعنی بہنے والی ) چیزبدن سے بوجہِ علت خارج ہو، ناقضِ وضوہے،مثلاًآنکھیں دُکھتی ہیں یا جسے ڈھلکے کا عارضہ ہو یا آنکھ،کان،ناف وغیرہا میں دانہ یا ناسور یا کوئی مرض ہوان وجوہ سے جو آنسو،پانی بہے،وضو کا ناقض ہوگا۔“(فتاوٰی  رضویہ،ج01(الف)،ص349، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

   وضو میں جن اعضا کو  دھونافرض ہے ان کا ذکرکرتےہوئے سیدی اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ نے فتاویٰ رضویہ  میں فرمایا:”(۴) آنکھوں کے چاروں کوئے، آنکھیں زور سے بند (نہ )کرے۔  یہاں کوئی سخت چیز  جمی ہوئی ہو تو چھڑالے ۔ (۵) پلک کا ہر بال پو را بعض اوقات کیچڑ وغیرہ سخت ہو کر جم جاتاہے ، اس  کے نیچے  پانی  نہیں بہتا ، اس کا چھڑانا ضرورہے۔“(فتاوٰی  رضویہ،ج01(ب)،ص598، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

   دکھتی آنکھ سے نکلنے والے پانی سے متعلق مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ بہارشریعت میں فرماتےہیں :” خون یا پیپ یا زرد  پانی کہیں سے نکل کر بہا اور اس بہنے میں ایسی جگہ پہنچنے کی صلاحیت تھی جس کا وُضو یا غسل میں دھونا فرض ہے تو وُضو جاتا رہا ۔۔۔۔ اگر بہا مگر ایسی جگہ بہ کر نہیں آیا جس کا دھونافرض ہو تو وُضو نہیں ٹوٹا۔ مثلاً آنکھ میں دانہ تھا اور ٹوٹ کر آنکھ کے اندر ہی پھیل گیا باہر نہیں نکلا ۔۔۔۔ آنکھ، کان، ناف، پِستان وغیرہا میں دانہ یا ناصُور یاکوئی بیماری ہو، ان وُجوہ سے جو آنسو یا پانی بہے وُضو توڑ دے گا۔ “(بہار شریعت،ج01 ،ص305-304، مکتبۃ المدینہ، کراچی، ملتقطاً)

   دکھتی آنکھ سے نکلنے والا پانی نجاست غلیظہ ہے۔ جیسا کہ بہارِ شریعت میں ہے:”دکھتی آنکھ سے جو پانی نکلے نجاست غلیظہ ہے ۔“ (بہار شریعت،ج01،ص390، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم