Kutta Kapron Se Touch Ho Jaye Tu Kya Kapre Napak Ho Jayenge?

کتا کپڑوں سے چھوجائے تو کیا وہ کپڑے ناپاک ہوجائیں گے؟

مجیب: ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر: Nor-13059

تاریخ اجراء:        07ربیع الثانی1445 ھ/23اکتوبر 2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیافرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کےبارےمیں کہ کتا اگر کپڑوں سے چھوجائے تو کیا وہ کپڑے ناپاک ہوجائیں گے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اگر کتے کے جسم پر کوئی ناپاکی نہ لگی ہو، تو اس صورت میں وہ کپڑے ناپاک نہیں ہوں گے۔

   چنانچہ فتاوٰی عالمگیری وغیرہ کتبِ فقہیہ میں مذکور ہے:”الكلب إذا أخذ عضو إنسان أو ثوبه لا يتنجس ما لم يظهر فيه أثر البلل راضيا كان أو غضبان، كذا في منية المصلي۔ قال في الصيرفية هو المختار، كذا في شرحها لإبراهيم الحلبي۔ إذا نام الكلب على حصير المسجد إن كان يابسا لا يتنجس وإن كان رطبا ولم يظهر أثر النجاسة فكذلك، كذا في فتاوى قاضي خان۔ “ یعنی کتا اگر انسان کے کسی عضو یا کپڑے کو پکڑلے  تو بدن یا کپڑے کا وہ حصہ یا کپڑا ناپاک نہیں ہوگا جب تک کہ اس میں تری ظاہر نہ ہوجائے، خواہ کتا رضا کی حالت میں ہو یا غضبناک حالت میں ہو، جیسا کہ "منیۃ المصلی" میں مذکور ہے۔ "صیرفیہ" میں ہے کہ یہی مختار ہے جیسا کہ  ابراہیم حلبی کی  شرح  میں ہے ۔ اگر کتا مسجد کی چٹائی پر سوجائے  اور کتے کا جسم خشک ہو تو چٹائی نجس نہیں ہوگی، اور اگر کتے کا جسم  تر ہو مگر  چٹائی میں نجاست کا اثر ظاہر نہ ہو تو بھی یہی حکم ہے، جیسا کہ فتاوٰی قاضی خان میں مذکور ہے۔(الفتاوٰی الھندیۃ، کتاب الطھارۃ، ج01، ص 48،  مطبوعہ پشاور)

   فتاوٰی رضویہ میں ہے: ”(کتا)پانی میں بھیگا ہُوا چٹائی پر لیٹے یا بدن جھاڑے اور اس کی چھینٹوں سے کپڑا وغیرہ تر ہوجائے ناپاک نہ ہوگا جب تک بدن پر نجاست نہ ہو ۔ “(فتاوٰی رضویہ، ج 04، ص 452، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

   بہار شریعت میں ہے: ”کتابدن یا کپڑے سے چھو جائے، تو اگرچہ اس کا جِسْم تر ہو ، بدن اور کپڑا پاک ہے، ہاں اگر اس کے بدن پر نَجاست لگی ہو تو اور بات ہے یا اس کا لُعاب لگے تو ناپاک کر دے گا۔ “(بہارشریعت،ج01، ص395،مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم