Kursi Par Namaz Parhte Hue Neend Aa jaye To Kya Hukum Hai ?

کرسی پر نماز پڑھتے ہوئے نیند آجائے تو کیا حکم ہے؟

مجیب: ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر: Nor-12394

تاریخ اجراء:        05صفر المظفر1444 ھ/02ستمبر2022   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ نمازی کو کرسی پر بیٹھ کر نماز پڑھنے کے دوران نیند آجائے جبکہ اس کے سرین بھی جمے ہوئے ہوں، تو کیا اس صورت میں اس نمازی   کا وضو ٹوٹ جائے گا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   نماز میں یا نماز کے علاوہ کرسی پر بیٹھے بیٹھے  کسی کو  نیند آجائے جبکہ اس شخص کے سرین بھی جمے ہوئے ہوں (یعنی اس کرسی کی بناوٹ ایسی ہو کہ بیٹھنے کی صورت میں اس پر سرین جم جاتے ہوں)  تو اس صورت میں نیند آنے سے وضو نہیں ٹوٹتا کہ یہ صورت غافل ہوکر سونے سے مانع ہے، لہذا پوچھی گئی صورت  میں اس نمازی کا بھی وضو نہیں ٹوٹے گا ۔

   سرین جمے ہونے کی صورت میں سونے سے وضو نہیں ٹوٹے گا۔ جیسا کہ فتاوٰی عالمگیری میں ہے:وإن نام متربعا لا ينتقض الوضوء وكذا لو نام متوركا بأن يبسط قدميه من جانب ويلصق أليتيه بالأرض كذا في الخلاصةیعنی اگر کوئی شخص چار زانو بیٹھ کر سویا تو اس کا وضو نہیں ٹوٹے گا، اسی طرح اگر کوئی شخص سرین کے بل سویا اس طرح کہ اس نے اپنے دونوں پاؤں ایک جانب کو پھیلادئیے اور اپنی سرین کو زمین پر جمادیا تو اس صورت میں اس کا وضو نہیں ٹوٹے گا، جیسا کہ خلاصہ میں مذکور ہے۔(فتاوٰی عالمگیری، کتاب الطھارۃ، ج 01، ص 12،مطبوعہ پشاور)

   نماز اور غیر نماز میں سونے سے وضو ٹوٹنے کا حکم یکساں ہے۔ جیسا کہ فتاوٰی رضویہ میں ہے:”صورت بستم میں اگرچہ خاص دربارہ سجدہ نماز یا سجدہ مشروعہ مطلقا نزاع طویل وہجوم اقاویل ہے مگر تحقیق احق یہی ہے کہ جملہ صور مذکورہ بستگانہ میں نماز وغیر نماز سب کا حکم یکساں ہے ،نماز میں بھی سونے سے وضو نہ جانے کیلئے دونوں سرین کا جما ہونا یا ہیأت کا مانع استغراقِ نوم ہونا ضرور ہے۔(فتاوٰی  رضویہ، ج01 (الف)،ص491، رضافاؤنڈیشن، لاہور)

   مزید ایک دوسرے مقام پر سیدی اعلیٰ حضرت  علیہ الرحمہ اس حوالے سے ارشاد فرماتے ہیں:” دونوں سرین زمین پر ہیں اور دونوں پاؤں ایک طرف پھیلے ہوئے ، کرسی کی نشست اور ریل کی تپائی بھی اس میں داخل ہے۔اقول:  مگر یورپین ساخت کی کرسی جس کے وسط میں ایک بڑا سوراخ اسی مہمل غرض سے رکھا جاتا ہے اس سے مستثنٰی ہے اس کی نشست مانع حدث نہیں ہوسکتی۔ “(فتاوی رضویہ،ج01 (الف)،ص487،رضافاؤنڈیشن، لاھور)

   بہارِ شریعت میں ہے:”سو  جانے سے وُضو جاتا رہتا ہے بشرطیکہ دونوں سرین خوب نہ جمے ہوں اور نہ ایسی ہیأت پر سویا ہو جو غافل ہو کر نیند آنے کو مانع ہو۔۔۔دونوں سُرین زمین یا کرسی یا بنچ پر ہیں اور دونوں پاؤں ایک طرف پھیلے ہوئے یا دونوں سرین پر بیٹھا ہے اور گھٹنے کھڑے ہیں اور ہاتھ پنڈلیوں پر محیط ہوں خواہ زمین پر ہوں۔۔۔تو ان سب صورتوں میں(سونے سے) وُضو نہیں جائے گا۔(بہارِ شریعت، ج01، ص 307، مکتبۃ المدینہ، کراچی، ملتقطاً)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم