Khwab Yaad Ho Lekin Kapron Par Nishan Na Ho To Ghusal Ka Kya Hukum Hai ?

خواب یادہولیکن کپڑوں پرنشان نہ ہوتوغسل کاکیاحکم ہے؟

مجیب: ابو حذیفہ محمد شفیق عطاری

فتوی نمبر: WAT-881

تاریخ اجراء:       08ذیقعدۃالحرام1443 ھ/08جون2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

    اگر خواب یاد ہو اور کپڑے پر کوئی نشان نہ ہو ، تو کیا یہ احتلام ہے ، غسل لازم ہو گا یا نہیں ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اگر خواب یاد ہو اور کپڑے پر کوئی نشان نہ ہو ، تو غسل لازم نہیں ہو گا۔سنن الترمذی میں ہے” عن عائشة، قالت: سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الرجل يجد البلل ولا يذكر احتلاما؟ قال: يغتسل، وعن الرجل يرى أنه قد احتلم ولم يجد بللا؟ قال: لا غسل عليه“ترجمہ:حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے مروی ہے،نبی کریم صلی اللہ  تعالی علیہ وآلہ وسلم سے اس آدمی کے بارے میں سوال ہوا ،جو اپنے کپڑوں پر تری پائے لیکن اسے خواب میں احتلام ہونا یاد نہیں ،تو فرمایا:وہ غسل کرے،اور اس آدمی کے متعلق سوال ہوا، جسے خواب میں احتلام ہونا یاد ہے لیکن  اس نےکپڑوں پر تری نہیں پائی، تو فرمایا: اس پر غسل نہیں۔(سنن الترمذی،ابواب الطھارۃ، باب فيمن يستيقظ فيرى بللا ولا يذكر احتلاما،ج 1،ص 173، دار الغرب الإسلامي ، بيروت)

   فتاوی ہندیہ میں ہے” ولو تذكر الاحتلام ولذة الإنزال ولم ير بللا لا يجب عليه الغسل والمرأة كذلك في ظاهر الرواية “ ترجمہ:اگر کسی کو خواب میں احتلام ہونا اور انزال کی لذت یاد ہو لیکن کوئی تری نہ پائے تو اس پر غسل واجب نہیں۔(فتاوی ہندیہ،کتاب الطہارۃ،فصل فی معانی الموجبۃ للغسل،ج 1،ص 15،دار الفکر،بیروت)

   بہار شریعت  میں  ہے” اگر اِحتِلام یاد ہے ، مگر اس کا کوئی اثر کپڑے وغیرہ پر نہیں ، غسل واجب نہیں۔ “(بہار شریعت ، ج1 ، حصہ2 ، ص321،مکتبۃ المدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم