Khusk Napak Carpet Par Geele Paon Ke Sath Chalna

خشک ناپاک کارپیٹ پر گیلے پاؤں کے ساتھ چلنا

مجیب: سید مسعود علی عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-763

تاریخ اجراء:19جمادی الاول 1444 ھ  /14دسمبر2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   ناپاک کارپیٹ  کو کپڑے سے صاف کرکے خشک کردیا پھر اس کے بعد اگر ہم گیلے پاؤں  لے کر اس ناپاک جگہ سے گزرتے ہیں تو کیا وہ گیلے پاؤں نا پاک ہو جاتے ہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوچھی گئی صورت میں اگر پاؤں اتنے زیادہ گیلے تھے کہ ان سے تَری چھوٹ کر کارپیٹ کے ناپاک حصے پر لگی اور اس ناپاک حصے کو تَر کرکے وہی ناپاک تَری واپس پاؤں پر لگ گئی، تو پاؤں ناپاک ہوجائیں گے۔  ہاں اگر گیلے پاؤں میں اتنی تَری نہیں تھی کہ ناپاک کارپیٹ کو تَر کرکے واپس پاؤں کو لگتی بلکہ کارپیٹ پر صرف نَمی اور سیلن آئی ہو، تو اس صورت میں وہ پاؤں ناپاک نہیں ہوں گے۔ 

   صدرالشریعہ مفتی امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں: ”بھیگے ہوئے پاؤں نجس زمین یا بچھونے پر رکھے، تو ناپاک نہ ہوں گے، اگرچہ پاؤں کی تَری کا اس پر دھبہ محسوس، ہاں اگر اس زمین یا بچھونے کو اتنی تَری پہنچی کہ اس کی تَری پاؤں کو لگی تو پاؤں نجس ہوجائیں گے۔ بھیگی ہوئی ناپاک زمین یا نجس بچھونے پر سوکھے ہوئے پاؤں رکھے اور پاؤں میں تَری آ گئی، تو نجس ہوگئے اور سیل ہے تو نہیں۔“ (بہارِ شریعت، جلد1، صفحہ 393، مکتبۃ المدینہ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم