Khilaf e Tarteeb Wazu Karna

خلاف ترتیب وضو کرنا

مجیب: ابو حفص مولانا محمد عرفان عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2050

تاریخ اجراء: 20ربیع الاول1445 ھ/07اکتوبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر  وضو کرتے ہوئے ،بے دھیانی میں  اعضائے وضو  دھونے میں ترتیب آگے  پیچھے ہوجائے،تو کیا وضو ہوجائے گا؟ اور اس وضو سے جو نماز پڑھی  اس نماز کا کیا حکم ہوگا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   وضو کرتے ہوئے،اعضائے وضو ترتیب کے ساتھ  دھونا سنتِ مؤکدہ ہے۔ترتیب سے مراد یہ ہے کہ پہلے چہرہ دھونا،پھر کہنیوں سمیت  ہاتھ دھونا،پھر سر کا مسح کرنا اور پھر پاؤں دھونا۔اگر کوئی اس ترتیب کے خلاف وضو کرے تو چاہے بھول کر ایسا کرے یا جان بوجھ کر،بہر صورت اِس سے وضو پر کچھ اثر  نہیں  پڑے گا،وضو بالکل درست ہوجائے گا اور ایسے وضو سے نماز بھی ہوجائے گی۔البتہ جان بوجھ کر ترتیب کے خلاف وضو کرنا  ، اِساءت (یعنی برا عمل)ہے اور اس کی عادت بنالینا ،ناجائز و گناہ ہے۔ہاں اگر بھول کر  ترتیب آگے پیچھے ہوجائے توایسی صورت میں اصلاً کوئی قباحت نہیں ۔

   وضو میں ترتیب کے سنت مؤكدہ ہونے سے متعلق،جوہرہ نیرہ میں ہے: ” الترتیب عندنا سنۃ مؤکدۃ علی الصحیح ويسيء بتركه  ترجمہ: صحیح قول کے مطابق ہمارے نزدیک وضو میں ترتیب سنت مؤکدہ ہے اور اس  کو(جا ن بوجھ کر) چھوڑنے سے بندہ  اساءت کا مرتکب ہوگا۔(الجوھرۃ النیرۃ،جلد1،کتاب الطھارۃ، ،صفحہ33،دار الکتب العلمیۃ، بیروت)

   خلاف ترتیب وضو کرنے سے بھی وضو ہوجائے گا،جیسا کہ مبسوط سرخسی میں ہے:’’(وإن بدأ في وضوئه بذراعيه قبل وجهه، أو رجليه قبل رأسه أجزأه عندنا)،فإن الترتيب في الوضوء عندنا سنة‘‘ترجمہ:اور اگر کسی شخص نے  وضو کرتے ہوئے ،اپنے چہرہ سے پہلے،اپنے ہاتھوں کو دھونا شروع کردیا،یا سرکے مسح سے پہلے اپنے پاؤں دھونا شروع کردئیے تو  ہمارے نزدیک وضو ہوجائے گا کیونکہ ہمارے نزدیک وضو میں ترتیب سنت ہے۔(مبسوط سرخسی،جلد1، صفحہ55، دار المعرفۃ، بيروت)

   بہار شریعت میں ہے: ” اور ترتیب کہ پہلے مونھ، پھر ہاتھ دھوئیں، پھر سر کا مسح کریں،پھر پاؤں دھوئیں ، اگر خلافِ ترتیب وُضو کیا یا کوئی اور سنت چھوڑ گیا، تو وُضو ہو جائے گا، مگر ایک آدھ دفعہ ایسا کرنا بُرا ہے اور ترکِ سنّتِ مؤکّدہ کی عادت ڈالی، تو گنہگار ہے۔(بہار شریعت،جلد1،حصہ2، صفحہ 296، مکتبۃ المدینہ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم