Kharish Aane Par Khoon Ubhar Aaye Tu Kya Wazu Toot Jaye Ga ?

جسم پر خراش سے خون ابھرا  ،تو  کیاوضو ٹوٹ گیا ؟

مجیب: فرحان احمد عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-532

تاریخ اجراء: 08ربیع لاول1444 ھ  /05اکتوبر2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   جسم پر خراش آئی جس سے خون ابھرا اور اسی جگہ کے اوپر دانے کی صورت بن گیا،مزید آگے نہ بہا اور نہ ہی بہنے کی قوت رکھتا تھاتو اس سے وضو ٹوٹ گیا یا نہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوچھی گئی صورت میں چونکہ خون محض ابھرا ہے ،اس خون میں بہنے کی صلاحیت نہیں تھی لہذا اس خون سے وضو نہیں ٹوٹے گا۔

   فتاوی عالمگیری میں ہے:’’وان قشرت نفطۃ و سال منھا ماء او صدید اوغیرہ ان سال عن رأس الجرح نقض وان لم یسل لا ینقض ۔ ‘‘یعنی اگر کوئی آبلہ پھٹا اور اس سے پانی یا پیپ وغیرہ نکلا، تو اگر وہ زخم سے بہہ جائے تو وضو ٹوٹ جائے گا ورنہ نہیں ۔(فتاوی عالمگیری ،جلد1،صفحہ 11،مطبوعہ کوئٹہ)

   درمختار میں ہے:  ’’(وینقضہ خروج) کل خارج( نجس) ۔۔۔(الی ما یطھر)۔۔ای یلحقہ حکم التطھیر ‘‘یعنی ہر نجاست کا نکل کربہنااس مقام تک کہ جس کو پاک کرنے کا حکم ہے، وہ وضو کو توڑدے گا۔(در مختار ،جلد1،صفحہ284، مطبوعہ کوئٹہ)

   سیدی اعلی حضرت امام اہلسنت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمٰن خون اورپیپ کےبہنے کے بارے میں ارشاد فرماتے ہیں:’’ ابھرناکہ خون و ریم اپنی جگہ سے بڑھ کر جسم کی سطح یا دانے کےمنہ سے اوپر ایک ببولے کی صورت ہو کر رہ گیا کہ اس کا جرم سطح جسم وآبلہ سے اُوپر ہے مگر نہ وہاں سے ڈھلکا نہ ڈھلکنے کی قوت رکھتاتھاجیسےسُوئی چبھونےمیں ہوتاہےکہ خون کی خفیف بوند نکلی اور نقطے یا دانے کی شکل پر ہو کر رہ گئی آگے نہ ڈھلکی اور اسی قسم کی اور صُورتیں، ان میں بھی ہمارے علماء کے مذہب اصح میں وضو نہیں جاتا ،یہی صحیح ہے اور اسی پر فتوٰی۔‘‘(فتاویٰ رضویہ،جلد صفحہ، 280 تا281،رضا فاؤنڈیشن،لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم