Keeray Makoray Aur Makri Ke Khoon Ka Hukum

کیڑے مکوڑوں اور مکڑی کے خون کا حکم

مجیب: مولانا محمد کفیل رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1232

تاریخ اجراء: 20جمادی الاول1445 ھ/05دسمبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   چھوٹےکیڑے مکوڑوں یا مکڑی کا خون پاک یا ناپاک؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   فقہائے کرام کی تصریحات کے مطابق جن جانوروں میں بہتاخون نہیں ہوتا مثلاً مکڑی ، کھٹمل ، لال بیگ مچھر وغیرہ، ان   سے نکلنے والا   خون  اور  پانی پاک ہے۔  اگر یہ پانی میں گر جائیں یا پانی میں گر کرمرجائیں تو پانی ناپاک نہیں ہوتا، یونہی ان جانوروں کا خون یا پھٹنے کے بعد نکلنے والا پانی  بدن یا کپڑے پر لگ جائے  تو پاک کرنا ضروری نہیں ہے ،  لہذا کپڑوں یا بدن پر اگر  مکڑی ،  مچھر وغیرہ حشرات الارض  کا خون یا  ان کا پیٹ پھٹنے پر نکلنے والا پانی  لگا  ہے   تو نماز پڑھنا جائز ہے تاہم حاضرئ بارگاہِ خداوندی کے آداب کے پیشِ نظرممکنہ صورت میں انہیں دھوکر نماز پڑھی جائے۔

   بہارِ شریعت میں ہے:’’ مچھلی اور پانی کے دیگر جانوروں اورکھٹمل اور مچھر کا خون اور خچر اور گدھے کا لعاب اور پسینہ پاک ہے۔‘‘(بہار شریعت، ج 01، ص  392، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم