Kapre Par Najasat 1 Dirham Se Kam Ho To Pak Kiye Baghair Machine Me Dalna

 

نجاست درہم سے کم ہو تو کپڑے کو پاک کئے بغیر مشین میں ڈالنا

مجیب:مولانا سید مسعود علی عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1753

تاریخ اجراء:20ذوالحجۃ الحرام 1445ھ/27جون2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کپڑے پرناپاک خون ایک درہم کے برابر لگا ہو تو پاک کرنے کا حکم ہے لیکن اگر ایک درہم سے کم ہو، تو کیا پہلے اسی طرح کپڑے کو پاک کرنا ہوگا اور پھر مشین میں دھلنے کے لیے ڈالنا ہوگا  یا بغیر پاک کئے بھی ڈال سکتے ہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   نجاست غلیظہ اگر کپڑے یا بدن پر ایک درہم سے زِیادہ لگ جائے ،تو اس کا پاک کرنا فرض ہے، بے پاک کیے نماز پڑھ لی تو ہو گی ہی نہیں اور قصداً پڑھی تو گناہ بھی ہوا اور اگر بہ نیتِ اِستِخفاف ہے تو کفر ہے اور اگر درہم کے برابر ہے تو پاک کرنا واجب ہے کہ بے پاک کیے نماز پڑھی تو مکروہ ِتحریمی ہوئی یعنی ایسی نماز کا اِعادہ واجب ہے اور قصداً پڑھی تو گنہگار بھی ہوا اور اگر درہم سے کم ہے تو پاک کرنا سنّت ہے، کہ بے پاک کیے نماز ہوگئی مگر خلافِ سنّت ہوئی اور اس کا اِعادہ بہتر ہے۔

   لیکن اگر  کپڑے  پر درہم سے کم نجاست لگی اور   یہ کپڑا دَہ دَر دَہ سے  پانی میں  ڈال دیا تو مکمل پانی ناپاک ہوجائے گا ،  لہٰذا  جس کپڑے پر  درہم  سے کم نجاست لگی ہے  اس کو بھی پاک کرکے  ہی واشنگ مشین میں ڈالیں ، ورنہ  سارا  پانی ناپاک ہوجائے گا اور    اس میں  موجود دیگر کپڑے بھی ناپاک ہوجائیں گے ،نجاست خفیفہ میں بھی یہی حکم ہے کہ  اگرچہ وہ کپڑے پر تھوڑی سے لگی ہو  اس کو  پاک کرکے ہی  مشین میں  دھویا جائے ۔

   نجاست غلیظہ کا حکم بیان کرتے ہوئے صدرالشریعہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ لکھتے ہیں: ” نَجاستِ غلیظہ کا حکم یہ ہے کہ اگر کپڑے یا بدن میں ایک درہم سے زِیادہ لگ جائے ،تو اس کا پاک کرنا فرض ہے، بے پاک کیے نماز پڑھ لی تو ہو گی ہی نہیں اور قصداً پڑھی تو گناہ بھی ہوا اور اگر بہ نیتِ اِستِخفاف ہے تو کفر ہوا اور اگر درہم کے برابر ہے تو پاک کرنا واجب ہے کہ بے پاک کیے نماز پڑھی تو مکروہ ِتحریمی ہوئی یعنی ایسی نماز کا اِعادہ واجب ہے اور قصداً پڑھی تو گنہگار بھی ہوا اور اگر درہم سے کم ہے تو پاک کرنا سنّت ہے، کہ بے پاک کیے نماز ہوگئی مگر خلافِ سنّت ہوئی اور اس کا اِعادہ بہتر ہے۔“(بہارِ شریعت، جلد 1، صفحہ 389، مکتبۃ المدینہ،کراچی)

   مزید فرماتے ہیں :”    نَجاستِ خفیفہ اور غلیظہ کے جو الگ الگ حکم بتائے گئے ،یہ اُسی وقت ہیں کہ بدن یا کپڑے میں لگے اوراگر کسی پتلی چیز جیسے پانی یا سرکہ میں گرے توچاہے غلیظہ ہویاخفیفہ، کُل ناپاک ہو جائے گی اگرچہ ایک قطرہ گرے جب تک وہ پتلی چیزحدِ کثرت پر یعنی دَہ در دَہ نہ ہو۔“(بہار شریعت، جلد1، صفحہ 390، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم