Kapre Par Lagi Kaunsi Najasat Dhoye Bagair Pak Hogi Aur Kaunsi Dhone Se

 

کپڑے پر لگی کون سی نجاست دھوئے بغیر پاک ہو گی اور کون سی دھونے سے ؟

مجیب:مفتی محمد قاسم عطاری

فتوی نمبر:FAM-578

تاریخ اجراء: 27 ربيع الاخر6144ھ/31 اکتوبر 2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ اگر کپڑے سے نجاست غلیظہ دور کر لی،جیسے آج کل برش سے دور کر لی جاتی ہے ،تو کیا پھر بھی اس کپڑے پر سے   پانی کو بہانا ضروری ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   کپڑے پر مَنی  لگ کر خشک ہوجائے، تو  اُسے   برش سے کھرچ  کر   صاف کیا جاسکتا ہے   اور اس سے  کپڑا بھی    پاک ہوجائے گا،کپڑے پر پانی بہانا  ضروری نہیں ہوگا،ہاں البتہ  خشک منی کے علاوہ   اگر کپڑے  پر کوئی   دوسری  نجاست  لگ جائے ،تو  چاہے وہ نجاست تر ہو یا  خشک،مرئیہ ہو یا غیر مرئیہ (یعنی دکھائی دینے والی ہو،یا دکھائی دینے والی  نہ ہو)،غلیظہ ہو یا خفیفہ،بہرحال اُس کو دھو کر  پاک کرنا  ہی ضروری ہوگا،صرف برش    لگاکر دور کرنے سے وہ نجاست کپڑے سے   زائل نہیں ہوگی  اور کپڑا  پاک نہیں ہوگا۔

   خشک منی کے علاوہ  کوئی بھی نجاست کپڑوں یا بدن پر لگ جائے، تو اُسےدھو کر ہی پاک کیا جائے گا،چنانچہ بحر الرائق میں ہے:’’وفي البدائع ، وأما سائر النجاسات إذا أصابت الثوب أو البدن ونحوهما فإنها لا تزول إلا بالغسل سواء كانت رطبة أو يابسة وسواء كانت سائلة أو لها جرم “ترجمہ:بدائع میں ہے کہ تمام نجاستیں جب کپڑے یا بدن وغیرہ پر لگ  جائیں، تو وہ ناپاکی دھونے سے ہی ختم ہو گی ، خواہ وہ نجاستیں تر ہوں یا خشک، وہ نجاستیں بہنے والی ہوں یا جِرم دار  ۔(بحر الرائق،   جلد1، کتاب الطھارۃ، باب الانجاس ،صفحہ390، دار الکتب العلمیہ، بیروت)

   کپڑے پر نجاست لگنے سے نجاست کے اجزاکپڑوں میں داخل ہوجاتے ہیں،جو کہ دھونے سے ہی زائل ہوتے ہیں،جیسا کہ ہدايہ میں ہے:’’والثوب لا يجزی فيه إلا الغسل وإن يبس لأن الثوب لتخلخله يتداخله كثير من أجزاء النجاسة فلا يخرجها إلا الغسل‘‘ ترجمہ:اور کپڑے   پر نجاست لگنے میں اسے دھونا ہی ضروری ہے،اگرچہ نجاست خشک ہو،کیونکہ  کپڑے کے  اجزا کے باہم ملے نہ ہونے کی وجہ سے نجاست کے کثیر اجزاکپڑے میں داخل ہوجاتے ہیں ،لہذا کپڑے میں لگی  نجاست صرف دھونے  سے ہی زائل ہوگی۔ (هدایہ،جلد1،صفحہ36، دار احياء التراث العربي ، بيروت)

   بدائع الصنائع میں  ہے:’’إن أجزاء النجاسة تتخلل في الثوب كما تتخلل رطوباتها لتخلخل أجزاء الثوب‘‘ترجمہ:کپڑے کے اجزا کے باہم ملے نہ ہونے کی وجہ سے  نجاست کے اجزا کپڑے میں  داخل ہوجاتے ہیں،جیسا کہ اس  کی رطوبت کپڑے میں  داخل ہوجاتی ہے۔ (بدائع الصنائع،جلد1،صفحہ440،دار الكتب العلميہ،بیروت)

   کپڑے یا بدن پر منی لگ کر خشک ہوجائے ،تو اسے  کھرچ کر بھی  پاک کیا جاسکتا ہے،اور یہ  حکم صرف خشک منی  کے ساتھ  ہی   خاص ہے ، جیسا کہ تنویر الابصار مع در مختار میں ہے:’’(یطھر منی)أی محلہ(یابس بفرک والا فيغسل) كسائر النجاسات ولو دما عبیطاً علی المشھور (بلا فرق بین منیہ)ولو رقیقا لمرض بہ(ومنیھاولا بین ثوب  وبدن علی الظاھر) ‘‘ترجمہ:خشک منی والی جگہ کوکھرچ کر بھی پاک کیا جاسکتا ہے،اور اگر منی خشک نہ (بلکہ تر ہو)تو دوسری نجاستوں کی طرح اسے بھی دھو کر پاک کیا جائے گا،اگرچہ وہ نجاست جما ہوا خون ہو،مشہور قول کے مطابق،اور اس میں مرد کی منی اگرچہ وہ کسی بیماری کی وجہ سے پتلی ہواور عورت کی منی کا کوئی فرق نہیں اور کپڑے اور بدن پر ظاہر قول کے مطابق   لگنے کا بھی کوئی فرق نہیں۔(تنویر الابصار مع در مختار،جلد1،باب الانجاس،صفحہ567-565 ،دارالمعرفہ،بیروت)

   درمختار کی اس عبارت ’’ولو دما عبیطا‘‘کے تحت رد المحتار میں ہے:”لو كانت النجاسة دما عبيطا فإنها لا تطهر إلا بالغسل على المشهور لتصريحهم بأن طهارة الثوب بالفرك إنما هو في المني لا في غيره بحر، فما في المجتبى لو أصاب الثوب دم عبيط فيبس فحته طهر كالمني فشاذ نهر، وكذا ما في القهستاني عن النوازل أن الثوب يطهر عن العذرة الغليظة بالفرك قياسا على المني۔ اهـ “ترجمہ:اگر نجاست جما ہوا خون ہو،تو  مشہور قول کے مطابق اسے دھو کر ہی پاک کیا جاسکتا ہے،فقہائے کرام کی تصریح کی وجہ سے کہ کھرچ کر کپڑے کا پاک ہونا منی میں ہے،دوسری نجاستوں میں نہیں،بحر۔اور جو مجتبی میں ہے کہ اگر کپڑے پر جما ہوا خون لگ کر خشک ہوگیااور اسے کھرچ دیا ،تو کپڑا پاک ہوجائے گا جیسا کہ منی،تو یہ شاذ ہے،نہر۔ اسی طرح وہ جو قہستانی میں نوازل سے منقول ہے کہ جس کپڑے پر غلیظ پاخانہ لگا ہو، تو اسے بھی منی پر قیاس کرتے ہوئے کھرچ کر پاک کیا جاسکتا ہے (یہ بھی  شاذ قول ہے)۔(رد المحتار مع الدرالمختار ، کتاب الطھارۃ، جلد1،صفحہ567،دارالمعرفہ، بیروت)

   بہار شریعت میں ہے:مَنی کپڑے میں لگ کر خشک ہو گئی تو فقط مَل کر جھاڑنے اور صاف کرنے سے کپڑا پاک ہو جائے گا اگرچہ بعد مَلنے کے کچھ اس کا اثر کپڑے میں باقی رہ جائے۔ بدن میں اگر مَنی لگ جائے تو بھی اسی طرح پاک ہو جائے گا۔اگر منی کپڑے میں لگی ہے اور اب تک تر ہے، تو دھونے سے پاک ہو گا، مَلنا کافی نہیں۔‘‘ (بھار شریعت، جلد1،حصہ2،صفحہ400،401،مکتبۃ المدینہ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم