Kamzor Ne Taqatwar Ke Kapre Pak Kiye Tu Kya Hukum Hai ?

کمزور نے طاقتور کے کپڑے پاک کیے تو کیا حکم ہے؟

مجیب: مولانا محمد سجاد عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2377

تاریخ اجراء: 07رجب المرجب1445 ھ/19جنوری2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   میرا سوال یہ ہے کہ شوہر کے ناپاک کپڑے اس کی بیوی دھو سکتی ہے؟جب کہ اس کا شوہر اس سے زیادہ قوی ہو یعنی وہ اگر عورت کے نچوڑے ہوئے کپڑوں کو نچوڑے گا تو اس میں سے کچھ نہ کچھ قطرے پانی نکلے گا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   نجاست اگرمرئیہ ہو(یعنی سوکھ جانے کے بعدجس کی جسامت کپڑے کی سطح سے ابھری ہوئی نظرآئے،جیسے پاخانہ،منی وغیرہ)توایسی نجاست کے پاک کرنے کاطریقہ یہ ہے کہ اس کے عین کوختم  کردیاجائے،جب اس کاعین ختم ہوجائے گاتووہ کپڑا سب کے حق پاک ہوجائے گا،یہاں پاک کرنے والے کے طاقتورہونے یاکمزورہونے سے کوئی فرق نہیں پڑتا، چاہے کمزورشخص اس کاعین ختم کرے یاطاقتور،بہرصورت وہ سب کے حق میں پاک ہوجائے گا۔

   اوراگرنجاست غیرمرئیہ ہو(یعنی سوکھ جانے کے بعدجس کی جسامت کپڑے کی سطح سے ابھری ہوئی نظرنہ آئےجیسے پیشاب وغیرہ)توایسی نجاست  اگرکپڑے پرلگے اورکپڑاایساہوکہ اسےنچوڑانہیں جاسکتا،جیسے وہ اتنانازک ہے کہ بقوت نچوڑنے سے پھٹ جائے گایااتناموٹاہے کہ اسے نچوڑناممکن نہیں جیسے رضائی ،کمبل وغیرہ توایسی صورت میں اس نجاست کودورکرنے کے لیے تین مرتبہ اس طرح دھوناضروری ہوتاہے کہ ہرمرتبہ دھونے کے بعداسے چھوڑدیاجائے کہ پانی ٹپکنابندہوجائے ،اس صورت میں جب تیسری مرتبہ دھونے کے بعد،اس سے پانی گرنابند ہوجائے گاتووہ سب کے حق میں پاک ہوجائے گا،اس صورت میں چونکہ کپڑے کونچوڑنے کی ضرورت نہیں پڑتی ،اس لیے پاک کرنے والاطاقتورہویاکمزوراس سے فرق نہیں پڑتا۔

   ہاں ! اگرنجاست غیرمرئیہ ہو(یعنی سوکھ جانے کے بعدجس کی جسامت کپڑے کی سطح سے ابھری ہوئی نظرنہ آئےجیسے پیشاب وغیرہ)توایسی نجاست  اگرکپڑے پرلگے اورکپڑاایساہوکہ اسےنچوڑا جاسکتا ہے تواب  اگرتھوڑے پانی سے نجاست صاف  کی جائے تواس کوتین مرتبہ اس طرح دھوناضروری ہوتاہے کہ ہرمرتبہ  اس حدتک نچوڑا جائے کہ مزیدنچوڑنے سے قطرہ نہ نکلے۔اوریہ معاملہ طاقت وقوت کے مختلف ہونے سے مختلف ہوتاہے ،بسااوقات ایساہوسکتاہےکہ جس میں طاقت کم ہو،وہ اپنی طاقت کے مطابق اس حدتک نچوڑلے کہ اب اس کے نچوڑنے سے مزید قطرہ نہ نکلے لیکن دوسراشخص جوطاقت میں اس سے زیادہ ہے،وہ اگرکپڑے کونچوڑے تواس سے مزیدقطرہ ٹپک جائے، تواس صورت میں اس کم طاقت والے کےحق میں کپڑاپاک ہوجائے گااورزیادہ طاقت والے کے حق میں کپڑاناپاک رہے گا۔

   اوراس آخری صورت میں کہ جس میں نچوڑناپڑتاہے ،اگربہت ساپانی اس پربہایاکہ نجاست کے نکلنے کاظن غالب ہوگیایابہتے پانی میں دھویاکہ نجاست کے نکلنے کاظن غالب ہوگیا،تواب  اس صورت میں بھی نچوڑنے کی  ضرورت نہیں ہوتی ،اوریہ کپڑاسبھی کے حق میں پاک ہوجاتاہے ۔

   لہذااس آخری صورت میں اگرکمزور بیوی سے ناپاک کپڑے پاک کروانے ہوں ، تو اس کا آسان طریقہ  یہ ہے کہ  کسی بالٹی یا ٹب وغیرہ  میں ناپاک کپڑے ڈال کر اُوپر سے نل کھول دیں  ، کپڑوں کوہاتھ یا کسی سَلاخ وغیرہ سے اِس طرح ڈَبوئے رکھیں  کہ کہیں سے کپڑے کا کوئی حِصہ پانی کے باہَر اُبھراہوانہ رہے ۔ جب بالٹی کے اُوپرسے اُبل کر اتنا پانی بہ جائے کہ ظنِّ غالِب ہوجائے کہ پانی نَجاست کو بہا کر لے گیا ہوگا تو اب وہ کپڑے اور بالٹی کا پانی نیز ہاتھ یا سلاخ کاجتنا حصّہ پانی کے اندر تھاسب پاک ہوجائیں گے  جبکہ کپڑے وغیرہ پرنَجاست کااثر باقی نہ ہو، اس صورت میں نچوڑنے کی ضرورت نہیں ۔

   نوٹ : مذکورہ طریقے پر پاک کرنے کیلئے بالٹی یا برتن ہی ضَروری نہیں، نل کے نیچے ہاتھ میں پکڑ کر بھی پاک کرسکتے ہیں۔ مَثَلاً رومال ناپاک ہوگیا، توبیسَن میں نل کے نیچے رکھ کر اتنی دیر تک پانی بہائیے کہ ظنِّ غالِب آجائے کہ پانی نَجاست کو بہا کر لے گیا ہو گا تو پاک ہو جائے گا ۔ بڑا کپڑا یا اس کا ناپاک حصّہ بھی اسی طریقے پرپاک کیا جاسکتا ہے ۔

   فتاوی امجدیہ میں ہے”نجاست مرئیہ سے طہارت کے لئے ازالہ شرط ہے ،اگر ایک بار میں زائل ہو جائے تو ایک ہی مرتبہ دھونے میں پاک ہو جائے گی،اور تین بار سے زیادہ کی ضرورت ہو تو زیادہ دھوئے۔۔۔اور نجاست غیر مرئیہ ہے اور وہ شئی نچوڑنے کے قابل ہے تو تین بار دھوئے اور ہر بار نچوڑے ،اور نچوڑنے کی حد یہ ہے کہ اگر پھر نچوڑے تو قطرہ نہ ٹپکے اور اس میں خود اس کی قوت کا اعتبار ہے اور اگر دوسرا جو زیادہ قوی ہو اس کے نچوڑنے سے قطرہ ٹپکے گا تو قوی کے لئے پاک نہ ہوگا اور اس کمزور کے لئے پاک ہو گیا۔۔۔یہ حکم اس وقت ہے جب تھوڑے پانی میں دھویا ہو ،اور اگر حوض کبیر میں دھویا ہو یا بہت سا پانی اس پر بہایا یا بہتے پانی میں دھویا تو نچوڑنے کی شرط نہیں۔(فتاوی امجدیہ،ج 1،حصہ 1،ص 35،مکتبہ رضویہ،کراچی)

   بہارشریعت میں ہے” جو چیز نچوڑنے کے قابل نہیں ہے (جیسے چٹائی، برتن، جُوتا وغیرہ) اس کو دھو کر چھوڑ دیں کہ پانی ٹپکنا موقوف ہو جائے، یوہیں دو مرتبہ اَور دھوئیں تیسری مرتبہ جب پانی ٹپکنا بند ہو گیا وہ چیز پاک ہو گئی اسے ہر مرتبہ کے بعدسُوکھانا ضروری نہیں۔ یوہیں جو کپڑا اپنی نازکی کے سبب نچوڑنے کے قابل نہیں اسے بھی یوہیں پاک کیا جائے۔۔۔دَری یا ٹاٹ یا کوئی ناپاک کپڑا بہتے پانی میں رات بھر پڑا رہنے دیں پاک ہو جائے گا اور اصل یہ ہے کہ جتنی دیر میں یہ ظن غالب ہو جائے کہ پانی نَجاست کو بہالے گیا پاک ہو گیا، کہ بہتے پانی سے پاک کرنے میں نچوڑنا شرط نہیں۔(بہار شریعت، ج1،حصہ 2، ص 399، مکتبۃ المدینہ، کراچی )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم