Kaan Se Nikalne Wale Pani Se Wazu Ka Hukum

کان سے نکلنے والے پانی سے وضو کا حکم

مجیب: فرحان احمد عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-926

تاریخ اجراء:15ذوالحجۃ الحرام 1444 ھ/04جولائی2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کان سے نکلنے والاپانی وضو کو توڑے گا یا نہیں اور اس کی پاکی و ناپاکی سے متعلق کیا حکم ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   کان سے نکلنے والے پانی میں اگر خون یا پیپ شامل نہیں اور یہ پانی بغیر درد کے نکلے  ، تو اس سے وضو نہیں ٹوٹے گا اور یہ پانی ناپاک بھی نہیں ہوگا۔ ہاں اگر یہ پانی دردکے ساتھ نکل رہا ہے یا اس میں خون یا پیپ شامل ہے، تواب  اس سے وضو ٹوٹ جائے گا اوراس صورت میں نکلنے والاپانی ناپاک بھی ہوگا۔

   بحر الرائق میں ہے:”والقيح  الخارج من الاذن او الصدید ان کان بدون  الوجع لاينقض ومع الوجع ينقض  لانہ دلیل الجرح روی ذلك عن الحلواني اھ  وفيہ نظر بل الظاھر اذا كان الخارج قیحا او صديداً ينقض سواء كان مع وجع او بدونه لانھما لا یخرجان الاعن علۃ، نعم هذا التفصيل حسن فيما اذا كان الخارج ماء لیس غیر“یعنی اگر کان سے نکلنے والی پیپ یا خون ملی  پیپ درد کے بغیر نکلے تو وضونہیں ٹوٹے گا اور درد کے ساتھ نکلے تو وضوٹوٹ جائے  گا کیونکہ یہ زخم کی دلیل ہے، یہ مسئلہ امام حلوانی سے مروی ہے ۔ اھ  اور  اس میں نظرہے ، بلکہ ظاہر یہ ہے کہ جب خارج ہونے والی چیز خالص پیپ یا خون ملی پیپ ہوتو وضوٹوٹ جائے گا خواہ درد کے ساتھ ہو یا بغیر درد کے کیونکہ یہ دونوں مرض کی وجہ سے ہی خارج ہوتے ہیں ، ہاں یہ تفصیل اس مقام میں درست ہوگی جب کان سے صرف پانی نکلے۔(البحرالرائق،جلد1،صفحه 64،مطبوعہ :کوئٹہ) 

   بحر الرائق میں مذکور مسئلے کو نقل کرنے کے بعد علامہ ابن عابدین شامی علیہ الرحمہ لکھتے ہیں:” وانت خبیر بان الخروج دليل العلۃ  ولا بلا ألم، وانما الالم شرط للماء فقط، فإنه لا يعلم كون الماء الخارج من الاذن اوالعين ونحوهما دما متغيرا  ،الا بالعلة والألم دليلها “ یعنی  تم جانتے ہو کہ نکلنامرض کی دلیل ہے ، اگرچہ بغیرتکلیف کے یہ چیزیں نکلیں ، درد تو صرف پانی کیلئے شرط ہے کیونکہ آنکھ یا کان وغیرہ سے نکلنے والےپانی کا متغیرخون ہونااسی صورت میں معلوم ہوگاجبکہ مرض ہواوردرد ہونامرض کی دلیل ہے جبکہ پانی کا خون سے بدلا ہوا ہونا معلوم نہ ہو گا مگر کسی مرض کی وجہ سے اور  درد اس مرض کی دلیل ہے۔ ( رد المحتار جلد 1، صفحه305  ،مطبوعہ:کوئٹہ)

   فتاوی ھندیہ میں ہے:”کل ما يخرج من بدن الإنسان مما يوجب خروجه الوضو أو الغسل فهو  مغلظیعنی  انسان کے بدن سے نکلنے والی ہر وہ چیز جس کانکلنا وضویاغسل کولازم کرے وہ نجاست غلیظہ ہے ۔(الفتاوى الهنديد جلد 1، صفحہ 46، مطبوعہ پشاور)

   امام اہل سنت شاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:” جو سائل چیز بدن سے بوجہ علت خارج ہو، ناقض وضو ہے مثلا آنکھیں دکھتی ہیں یا جسے ڈھلکے کا عارضہ ہو یا آنکھ، کان، ناف ، و غیر با میں میں دانہ یا نا سور یا کوئی مرض ہو ان وجوہ سے جو آنسو، پانی بہے وضو کا ناقض ہوگا۔“(فتاوی رضویہ، جلد 1، صفحه349، مطبوعہ رضا فاونڈیشن لاہور)

   بہار شریعت میں ہے:”انسان کے بدن سے جوایسی چیز نکلے کہ اس سے غسل یا وضو واجب ہو نجاست غلیظہ ہے۔ (بہار شریعت جلد1، صفحہ،390 ،مكتبۃ المدینہ کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم