Jism Par Najasat Ho Aur Us Par 6 Qatre Baha Diye Tu Kya Jism Pak Ho Jayega ?

جسم پر نجاست ہو اور اس پر 6 قطرے بہا دیے جائیں تو کیا پاکی حاصل ہوجائے گی؟

مجیب: مولانا سید مسعود علی عطاری مدنی

فتوی نمبر: Web-1042

تاریخ اجراء: 22محرم الحرام1445 ھ/10اگست2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   جسم پر نجاست لگ جائے جیسے پاخانہ خون وغیرہ اور اس پر چھ قطرے بہانے کے بعد بھی اگر نجاست کا اثر رنگ یا بو باقی ہو تو جسم پاک مانا جائے گا یا ناپاک؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   نجاست اگر گاڑھی ہےجیسے پاخانہ، خون وغیرہ تو اس کو دھونے میں گنتی اور پانی  کی کوئی مقدار شرط نہیں ہے بلکہ جتنی مرتبہ اور جتنے پانی کو بہا کر نجاست دور ہوگی اتنی مرتبہ دھونا  اور اتنا پانی بہانا ضروری ہے ۔ البتہ تین مرتبہ سے کم میں نجاست دور ہوجائے تو تین بار پورا کرلینا مستحب ہے۔ لہذا صرف 6چھ قطرے خون یا پاخانہ پر ڈالنے سے وہ جگہ پاک نہیں ہوگی بلکہ نجاست مزید پھیلنے کا قوی امکان ہے ۔

   بہار شریعت میں ہے:” نَجاست اگر دَلدار ہو (جیسے پاخانہ، گوبر، خون وغیرہ) تو دھونے میں گنتی کی کوئی شرط نہیں بلکہ اس کو دور کرنا ضروری ہے ،اگر ایک بار دھونے سے دور ہو جائے تو ایک ہی مرتبہ دھونے سے پاک ہو جائے گا اور اگر چار پانچ مرتبہ دھونے سے دور ہو تو چار پانچ مرتبہ دھونا پڑے گا ہاں اگر تین مرتبہ سے کم میں نَجاست دور ہو جائے تو تین بار پورا کرلینا مستحب ہے۔اگر نَجاست دور ہو گئی مگر اس کا کچھ اثر رنگ یا بُو باقی ہے تو اسے بھی زائل کرنا لازم ہے، ہاں اگر اس کا اثر بدقّت جائے تو اثر دور کرنے کی ضرورت نہیں تین مرتبہ دھولیا پاک ہو گیا،صابون یا کھٹائی یا گرم پانی سے دھونے کی حاجت نہیں۔“(بہار شریعت، جلد1،صفحہ397، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم