Janabat Ki Halat Mein Ayatul Kursi Padhna

حالت جنابت میں حفاظت کی نیت سے آیۃ الکرسی پڑھنا

مجیب: مولانا محمد سجاد عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-2277

تاریخ اجراء: 04جمادی الثانی1445 ھ/18دسمبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   جنابت کی حالت میں حفاظت کی نیت سے( آیۃ الکرسی )پڑھ سکتے ہیں یا نہیں ؟ جواب عنایت فرمائیں ۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جنابت کی حالت میں حفاظت کی نیت سے آیۃ الکرسی  پڑھنا جائز نہیں ،کہ اس صورت میں  کلام اللہ کو بطور استعانت  پڑھا جارہا ہے ،یعنی  پڑھنے والے کا مقصود  جنات اور شرور سے بچنے  کیلئے آیت مبارکہ سے مدد حاصل  کرنا  ہے ،اور اس مقصد کیلئے  حالت جنابت میں قرآن کریم کی کوئی آیت پڑھنا جائز نہیں ۔

   ہاں! البتہ قرآنِ کریم کی وہ آیات جو دعا و ثناء وغیرہ پر مشتمل ہیں   ، جنبی شخص انہیں دعا اور ثنا ء کی نیت سے پڑھ سکتا ہے  ،اور اس میں بھی  یہ احتیاط واجب ہے کہ دعا و ثنا ء پر مشتمل وہ قرآنی آیات جو لفظ "قل " سے شروع ہوتی ہیں ، انہیں دعا و ثنا ء کے ارادے سے پڑھتے وقت لفظ "قل " ہٹا کر پڑھنا ہوگا ۔

      نوٹ :چونکہ آیۃ الکرسی ثناء پر مشتمل ہے ،تو جنبی شخص اسے ثناء کی نیت سے پڑھ لے ،تو ان شاء اللہ  اس ثناء کی برکت سے وہ ہر طرح کے شرور سے بھی محفوظ  رہے گا ۔

   چنانچہ فتاوی رضویہ میں ہے ” اقول ہماری اُس تقریر سے یہ مسئلہ بھی واضح ہوگیا کہ :جن آیات  میں بندہ دعا وثنا کی نیت نہیں کرسکتا بحال جنابت وحیض انہیں بطور عمل بھی نہیں پڑھ سکتا مثلاً تفریق اعدا کے لئے سورہ تبت نہ کہ سورہ کوثر کہ بوجہ ضمائر متکلم انا اعطینا قرآنیت کے لئے متعین ہے ۔عمل میں تین نیتیں ہوتی ہیں: (1)یا تو دعا جیسے حزب البحر، وغیرہ (2) اللہ عزوجل کے نام وکلام سے کسی مطلب خاص میں استعانت جیسے عمل سورہ یٰس وسورہ مزمل صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم یا(3) اعداد معینہ خواہ ایام مقدرہ تک اس غرض سے اس کی تکرار کہ عمل میں آجائے حاکم ہوجائے اُس کے موکلات تابع ہوجائیں ،اس تیسری نیت والے تو بحال جنابت کیا معنے بے وضو پڑھنا بھی روا نہیں رکھتے اور اگر بالفرض کوئی جرأت کرے بھی تو اس نیت سے وہ آیت وسورت بھی جائز نہیں ہوسکتی ۔جس میں صرف معنی دعا وثنا ہی ہے کہ اولا یہ نیت نیت دعا وثنا نہیں، ثانیا اس میں خود آیت وسورت ہی کہ تکرار مقصود ہوتی ہے کہ اس کے خدام مطیع ہوں تو نیت قرآنیت اُس میں لازم ہے۔ رہیں پہلی دو نیتیں جب وہ آیات معنی دعا سے خالی ہیں تو نیت اولٰی ناممکن اور نیت ثانیہ عین نیت قرآن ہے اور بقصد قرآن اُسے ایک حرف روا نہیں۔ یہی حکم دم کرنے کیلئے پڑھنے کا ہے کہ طلب شفا کی نیت تغییر قرآن نہیں کرسکتی آخر قرآن ہی سے تو شفا چاہ رہا ہے۔“(فتاوی رضویہ ،جلد01، حصہ 02، صفحہ 1115،رضا فا ؤنڈیشن ،لاہور )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم