Insan Ke Muh Ki Raal Pak Hai?

انسان کے منہ کی  رال پاک ہے ؟

مجیب:مفتی ابو محمد علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر:Gul-2807

تاریخ اجراء:25رجب المرجب1444ھ/17 فروری 2023ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین  اس مسئلے کے بارےمیں کہ سوتے وقت انسان کے منہ سے نکلنے والی رال پاک ہے یا ناپاک؟اگر یہ رال کپڑوں پر لگ جائے، تو کیا کپڑے پاک ہی رہیں گے یا ناپاک ہو جائیں گے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   سوتے وقت  انسان کے منہ سےنکلنے والی رال پاک ہےاور کپڑے پر لگنے کی صورت میں کپڑے ناپاک نہیں ہوتے۔

   حاشیہ شلبی علی التبیین میں ہے: ”قال قاضی خان فی فتاويه الماء الذی يسيل من فم النائم طاهر هو الصحيح لانه متولد من البلغم وقال الولوالجی ماء فم النائم اذا اصاب الثوب فهو طاهر سواء كان من البلغم او منبعثا من الجوف۔۔۔ فيكون طاهرا كيفما كان عند أبي حنيفة ومحمد وعليه الفتوى“ یعنی امام قاضی خان رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے اپنے فتاوی میں فرمایا کہ وہ پانی جو سونے والے کے منہ سے بہتا ہے، پاک ہے اور یہی صحیح ہے ،کیونکہ یہ بلغم سے پیدا ہوتا ہے۔ امام ولوالجی فرماتے ہیں کہ سونے والے کے منہ کا پانی اگر کپڑے کو لگ جائے، تو کپڑا پاک ہے، چاہے وہ پانی بلغم سے ہو یا پیٹ سے ۔ امام اعظم اور امام محمدعلیہما الرحمۃ  کے نزدیک ہر حال میں وہ پانی پاک ہے اور اسی پر فتوی ہے۔                                     (حاشیۃ الشلبی علی التبیین، جلد1، صفحہ74، مطبوعہ ملتان)

   درمختار میں ہے: ”ماء فم النائم فانہ طاھر مطلقا بہ یفتی“ یعنی سونے والے کے منہ سے نکلنے والا پانی مطلقا پاک ہے اور اسی پر فتوی ہے۔ (الدرالمختار مع ردالمحتار، جلد1، صفحہ290، مطبوعہ کوئٹہ)

   بہار شریعت میں ہے: ”سوتے میں رال جو مونھ سے گرے ،اگرچہ پیٹ سے آئے، اگرچہ بدبودار ہو، پاک ہے۔(بھار شریعت، جلد1، حصہ2، صفحہ310، مکتبۃ المدینہ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

ٹیگز : Insan Thook Saliva Raal Kapre