Halat e Haiz o Nifas Me Tafseer Ki Kitab Pakarna

حالت حیض ونفاس میں تفسیرکی کتاب پکڑنا

مجیب:مولانا محمد انس رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-310

تاریخ اجراء:03جُمادَی الاُولٰی1443ھ/08دسمبر2021ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   عورت مخصوص ایام میں تفسیر کی کتاب پکڑ سکتی ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اس میں درج ذیل  وضاحت ہے :

   (الف) تفسیر کی ایسی کتابیں جن میں تفسیر کی عبارت زیادہ ہوتی ہے ،جس وجہ سےان پر قرآن پاک کا اطلاق نہیں کیا جاتا، اور انھیں چھونے کو قرآن چھونا نہیں کہا جاتا، جیسے تفسیرِ صاوی، تفسیرِجمل اورتفسیرِ نعیمی  تفسیر صراط الجنان وغیرہ۔ ایسی تفاسیر بے وضو اورحیض ونفاس والی عورت کے لیے پکڑنا  چھونا،  جائز  ہے، لیکن مکروہ ہے۔ہاں بغیر طہارت ان کتب میں اس بات کا خیال رکھا جائے  کہ جہاں پر قرآن پاک کی آیت ،لفظ یاکسی بھی زبان میں  اس کا ترجمہ ہواسے نہ چھوئیں  کہ وہاں  بغیر طہارت ہاتھ لگانا حرام ہے۔ نیز ان میں جن صفحات پر صرف قرآن پاک لکھا ہو، انھیں بغیر طہارت کہیں سے بھی  نہ چھوئیں، حتی کہ خالی جگہ پر بھی ہاتھ لگانا جائز نہیں کہ وہ خالی جگہ بھی قرآن کے تابع ہے۔ البتہ جن صفحات میں  قرآن کی آیات ضمنا ًلکھی ہوں اور دیگر تحریر(تفسیرو حواشی) زیادہ ہو، ان میں قرآن کی آیت و ترجمہ کی جگہ کو چھوڑ کر بقیہ صفحے کو ہاتھ لگا سکتے ہیں۔

   (ب)ایسی تفاسیر  جو قرآن پاک  کی تابع ہوتی ہیں اور انھیں مصحف یعنی قرآن پاک ہی کہا جاتا ہے ۔تفسیر یا اور کوئی نام نہیں رکھا جاتا ،جیسے بغیر حاشیے  والی جلالین،خزائن العرفان ونور العرفان وغیرہ میں،تو ایسی تفاسیر کو چھونے کا حکم عام تفسیروں والا نہیں بلکہ مثل ِ قرآن ہے۔ لہذا بے وضو یا حیض ونفاس  والی عورت، چاہے معلمہ ہو یا طالبہ، اسےایسی تفاسیر کا چھونا ،ناجائز ہے،چاہے وہ خالی جگہ  ہو۔حتی کہ  اس کی جلد اور چولی  کو چھونا بھی حرام ہے۔البتہ ایسی تفسیر اگر غلاف، جزدان  یا بیگ میں ہوتو ایسے غلاف ،جزدان  اور بیگ کو ہاتھ لگا سکتے ہیں۔نیز رومال وغیرہ کسی  ایسے کپڑے کے ساتھ بھی  چھو سکتے ہیں، جو اپنا تابع  نہ ہویعنی اس کپڑے کو پہنا یا اوڑھا  ہوانہ ہو،نہ ہی اس کا کوئی کونا وغیرہ کندھوں پر پڑا ہو۔اور  نہ ہی مصحف کا تابع ہو۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم