Haiz ki Halat Me Biwi Ka Bosa Lena Kaisa

ایامِ حیض میں بیوی کا بوسہ لینا کیسا

مجیب: فرحان احمد عطاری مدنی

فتوی نمبر: Web-348

تاریخ اجراء:02 ذوالحجۃالحرام1443 ھ/02جولائی 2022ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیاایامِ حیض میں بیوی کا بوسہ لینا جائز ہے یا شریعتِ مطہرہ نے اس حالت میں بیوی سے ہر قسم کا نفع اٹھانے سے ممانعت فرمائی ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   شوہرایامِ حیض میں اپنی  بیوی کا بوسہ لے سکتاہے  ،بوسہ لینے کی شرعاًکوئی ممانعت نہیں ہے البتہ حیض کے دنوں میں شوہر پر لازم ہے کہ بیوی کے ناف سے لے کر گھٹنوں تک کسی بھی مقام کو اپنے کسی حصۂ بدن سے بلا حائل نہ چھوئے ، البتہ اگر اتنا  موٹا کپڑا حائل ہو جس سے بدن کی گرمی محسوس نہ ہو ،تو چھو سکتا ہے۔ اس کے علاوہ جسم کے دیگر مقامات کو چھونا یا بوس و کنار کرنا،  جائز ہے۔

   امام اہلسنت الشاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے  ہیں ”کلیہ یہ ہےکہ حالتِ حیض ونفاس میں زیرِ ناف سے زانو(یعنی  گھٹنے) تک عورت کے بدن سے بلاکسی ایسے حائل(کپڑے وغیرہ ) کے جس کے سبب جسمِ عورت کی گرمی اس کے جسم کو نہ پہنچے تمتع( یعنی فائدہ حاصل کرنا) جائز نہیں ،یہاں تک کہ اتنے ٹکڑے بدن پر شہوت سے نظر بھی جائز نہیں ،اور اتنے ٹکڑے کا چھونا بلاشہوت بھی جائزنہیں اور اس سے ا وپر نیچے کے بدن سے مطلقاً ہر قسم کا تمتع جائزیہاں تک کہ سحقِ ذکر کر کے انزال کرنا۔“(فتاوی رضویہ، جلد4،صفحہ 353،رضا فاؤنڈیشن ، لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم