Ghusl Mein Patti Utar Kar Pani Baha Sakte Hon Lekin Utarna Bhool Jayen Tu Namaz Ka Hukum

پٹی اتار کر پانی بہانا ممکن ہو لیکن دورانِ غسل اتارنا بھول جائیں تو نماز کا حکم

مجیب: مولانا جمیل احمد غوری عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-973

تاریخ اجراء:07ذو  الحجۃالحرام1444 ھ/26جون2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر کسی نے غسل کیا اور غسل سے فراغت کے بعد نماز شروع کردی اور اس کو دورانِ نماز خیال آیا کہ اس کی انگلی میں زخم پرپٹی بندھی ہوئی ہے اور وہ زخم بہت بڑا نہیں بلکہ پٹی اتار کر اس کے نیچے پانی بہایا جا سکتا تھا، لیکن وہ دورانِ غسل اس کو اتارنا بھول گیا، اس صورت میں غسل کا کیا حکم ہوگا ؟کیا دوبارہ غسل لوٹانا پڑے گا یاپھر پٹی اتار کرصرف انگلی دھونا کافی ہوگا؟ نیز دورانِ نماز معلوم ہوا،تواس نماز کا کیا حکم ہوگا ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اگر غسل فرض تھا اور زخم ایسا نہ تھا کہ جسے دھونا معاف ہو اور اتنا پانی نہیں بہا تھا کہ پٹی کے نیچے  بہہ کر پٹی والا حصہ بھی دھل جائے تو غسل نہ ہوا،وہ نماز شروع ہی نہیں ہوئی۔پٹی کھول کر پٹی والا حصہ دھو لے اور نئے سرے سے نماز پڑھے۔دوبارہ غسل کی ضرورت نہیں۔

   صدرالشریعہ بدرالطریقہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں :”کسی پھوڑےیازخم یافصدکی جگہ پرپٹی باندھی ہوکہ اس کوکھول کرپانی بہانے سے یااس جگہ مسح کرنے سےیاکھولنے سے ضررہویاکھولنے والاباندھنے والانہ ہوتواس پٹی پرمسح کرلے اوراگرپٹی کھول کرپانی بہانے میں ضررنہ ہوتودھوناضروری ہےیاخودعضوپرمسح کرسکتے ہوں توپٹی پرمسح کرناجائزنہیں۔“(بہارِ شریعت، جلد 1،حصہ 2، صفحہ 368،مکتبۃ المدینہ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم