مجیب: ابو حفص مولانا محمد
عرفان عطاری مدنی
فتوی نمبر:WAT-2538
تاریخ اجراء: 25شعبان المعظم1445 ھ/07مارچ2024 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
اگر کسی پر غسل فرض ہو اور اسے پانی
نہ ہونے یا کسی دوسری شرعی وجہ سے تیمم کرنا پڑے تو
اس کا کیا طریقہ ہوگا؟ کیا غسل کے تیمم میں غسل کے
طریقے پر ہی تیمم کیا
جائے گا ؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
جو طریقہ وضو کے تیمم کا ہے،وہی طریقہ
غسل کے تیمم کا ہے،دونوں میں
کوئی فرق نہیں ۔ وہ طریقہ
یہ ہے کہ :
پاکی حاصل کرنے کی نیت کے
ساتھ ، دونوں ہاتھوں کی انگلیاں کشادہ (کھلی)کر
کے کسی ایسی چیز پر جو زمین کی قِسم سے (جیسے پتھر،چونا،مٹی،اینٹ
وغیرہ ) ہو مار کر لوٹ لیں(یعنی
آگے بڑھائیں اور پیچھے
لائیں) اگر زیادہ گَرد لگ جائے تو جھاڑ لیں
اور اس سے سارے منہ کا مسح کریں ۔پھر دوسری بار اسی
طرح ہاتھ زمین پر مار کر دونوں ہاتھوں کا
ناخنوں سے لے کر کہنیوں سمیت مسح کرلیں ۔
مسح کرنے
میں اس بات کا خیال
رہے کہ مسح اس طرح کیا جائے
کہ منہ اور ہاتھوں کا کوئی
حصہ باقی نہ رہ
جائے ،اگر بال برابر بھی کوئی جگہ باقی رہ گئی تو تیمم
نہیں ہوگا۔
الجوہرۃ
النیرۃ میں ہے:’’والتیمم من الجنابۃ
والحدث سواء یعنی فعلاً ونیۃً،وعند ابی بکر الرازی
: لابد من نیۃ التمییز ان کان للحدث نوی رفع الحدث
،وان کا ن للجنابۃ نوی رفع الجنابۃ۔والصحیح :أنہ لایحتاج
الی نیۃ التمییز،بل اذا نوی الطھارۃ أو
استباحۃ الصلاۃ أجزأہ وکذا التیمم للحیض والنفاس‘‘ترجمہ : جنابت
اور حدث کا تیمم طریقے اور نیت دونوں اعتبار سے برابر ہے۔
اورابو بکر رازی کے نزدیک نیتِ
تمییز ضروری ہے ،یعنی اگر حدث
کیلئے تیمم ہو تو حدث کو دور کرنے کی نیت کرے
اور اگر جنابت کیلئے تیمم
ہو تو جنابت کودور کرنے کی نیت کرے،اور صحیح یہ ہے
کہ نیت تمییز کی حاجت نہیں،بلکہ اگر مطلقاً طہارت کی نیت کی یا
نماز کو جائز کرنے کی نیت کی
تو یہ کافی ہے،یونہی حیض و نفاس کے تیمم کا معاملہ ہے۔(الجوھرۃ النیرۃ،جلد1،صفحہ69،دار
الکتب العلمیہ،بیروت)
بہار شریعت میں ہے’’تیمم کا
طریقہ یہ ہے کہ دونوں ہاتھ کی انگلیاں کشادہ کر کے کسی
ایسی چیز پر جو زمین کی قسم سے ہو مار کر لوٹ لیں
اور زِیادہ گرد لگ جائے تو جھاڑ لیں اور اس سے سارے مونھ کا مسح کریں
پھر دوسری مرتبہ یوہیں کریں اور دونوں ہاتھوں کا ناخن سے
کہنیوں سمیت مسح کریں۔وضو اور غسل دونوں کا تیمم ایک
ہی طرح ہے۔ ‘‘(بہار شریعت،جلد1،حصہ 2،صفحہ353،مکتبۃ المدینہ،کراچی)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
وضو میں عورتیں سرکا مسح کس طرح کریں؟
ڈبلیو سی کا رخ شمال کی طرف رکھنا کیسا؟
مخصوص ایام میں معلمہ قرآن کی تعلیم کیسے دے؟
کیا ایام مخصوصہ میں ایک کلمے کی جگہ دوکلمات پڑھائے جاسکتے ہیں؟
جو پانی حالت حمل میں پستان سے نکلے پاک ہے یا ناپاک؟
خون کی نمی کپڑوں پر لگ جاتی ہے نماز جائز ہےیانہیں؟
شرمگاہ پر نجاست کی تری ظاہر ہونےسے وضو ٹوٹے گا یا نہیں؟
لال بیگ پانی میں مرجائے تو پانی پا ک ہے یا ناپاک؟