Ghusl Karte Hue Kaan Aur Naaf Mein Pani Daal Kar Dhona

غسل کرتے ہوئے کان اور ناف کے اندر پانی ڈال کر دھونا ضروری ہے یا نہیں؟

مجیب: مولانا محمد کفیل رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-994

تاریخ اجراء: 23ذوالحجۃالحرام1444 ھ/12جولائی2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیافرض غسل میں کانوں کے اندر پانی ڈال کر انگلی سے دھونا اور ناف کے اندر پانی ڈالنا انگلی سے  دھونا ضروری ہے؟ نہ کرے تو غسل ادا ہوگا  یا نہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   فرض غسل میں تمام ظاہری بدن پہ پانی بہانا فرض ہے سوئی کی نوک برابر بھی کوئی حصہ دھلنے سے رہ گیا، تو غسل ادا نہیں ہو گا البتہ کان کے سوراخ کے اندر پانی ڈال کر دھونا یا انگلی ڈال کر دھونا ضروری نہیں بلکہ سوراخ کا منہ اور باقی ظاہری حصہ کا دھلنا ضروری ہے۔جبکہ ناف کے سوراخ میں پانی بہانا ضروری ہے لیکن انگلی ڈالنا ضروری نہیں ،ہاں اگر پانی بہنے میں  شک ہو، تو انگلی ڈال کر پانی پہنچایا جائے گا ۔

   بہارِ شریعت میں ہے:”(غسل کا تیسرا فرض) تمام ظاہر بدن یعنی سر کے بالوں سے پاؤں کے تلوؤں تک جِسْم کے ہر پُرزے ہر رُونگٹے پر پانی بہ جانا،اکثر عوام بلکہ بعض پڑھے لکھے یہ کرتے ہیں کہ سر پر پانی ڈال کر بدن پر ہاتھ پھیر لیتے ہیں اور سمجھے کہ غُسل ہو گیا حالانکہ بعض اعضا ایسے ہیں کہ جب تک ان کی خاص طور پر اِحْتِیاط نہ کی جائے نہیں دھلیں گے اور غُسل نہ ہوگا۔۔۔ (۴) کان کا ہر پرزہ اور اس کے سوراخ کا مونھ ۔ ۔۔ (۱۱) ناف کو انگلی ڈال کر دھوئیں جب کہ پانی بہنے میں شک ہو۔ “(بہارِ شریعت، جلد1،صفحہ 317، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم