Ghusl Kab Farz Hota Hai ?

غسل فرض ہونے کے اسباب

مجیب: مولانا ذاکر حسین عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-2193

تاریخ اجراء: 30ربیع ا الثانی1445 ھ/15نومبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   غسل کس وجہ سے فرض ہوتاہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   مفتی امجدعلی اعظمی علیہ الرحمہ غسل فرض ہونےکےاسباب بیان کرتےہوئے ارشادفرماتےہیں:"(1)مَنی کا اپنی جگہ سے شَہوت کے ساتھ جدا ہوکر عُضْوْ سے نکلنا۔ (2) اِحْتِلام یعنی سوتے سے اٹھا اور بدن یا کپڑے پر تری پائی اور اس تری کے مَنی یا مَذی ہونے کا یقین یا احتمال ہو تو غُسل واجب ہے اگرچہ خواب یاد نہ ہو ۔(3) حَشفہ یعنی سرِ ذَکر کا عورت کے آگے یا پیچھے یا مرد کے پیچھے داخل ہونادونوں پر غُسل واجب کر تا ہے، بشرطیکہ دونوں مکلّف ہوں۔ (4)  حَیض سے فارغ ہونا۔(5) نِفاس کا ختم ہونا۔(ملخص ازبہارشریعت،ج01،حصہ 2،ص321تا324،مطبوعہ:مکتبۃ المدینہ)

   نوٹ:ان تمام کی تفصیل جاننےکےلیےبہارشریعت جلد01،حصہ 2،صفحہ نمبر321تا324 کا مطالعہ کریں۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم