Gusal Ke Hawale Se Ek Aham Masla?‎

غسل کے حوالے سے ایک اہم مسئلہ

مجیب:مفتی علی اصغرصاحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر:nor:9669

تاریخ اجراء:19ربیع الثانی 1440 ھ/ 26دسمبر  2018ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کبھی کبھی نیندسے بیدار ہونےکےبعد  میں اپنےکپڑوں پر چھوٹاسا دھبہ دیکھتاہوں ، سونےسے پہلےشہوت بھی نہیں ہوتی اورسمجھ نہیں آتاکہ یہ دھبہ منی  کا ہے ، مذی کا ہے یا ودی کا، اس صورت میں غسل فرض ہوگایاصرف وضو کرنا پڑے گا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     صورت مسئولہ میں غسل کرنا ضروری ہے ،کیونکہ جب نیند سے بیدار ہونے کے بعد کپڑوں پر تری کا نشان موجودہواورفیصلہ نہ ہو پائےکہ یہ  منی، مذی یا ودی میں سے کیا ہے اورسونےسے پہلےا سے شہوت بھی نہ ہو ، اس صورت میں غسل کرنا واجب ہوتاہے۔

     خیال رہےکہ یہ مسئلہ کثیر الوقوع ہے اور اکثر لوگ اس معاملےمیں غفلت سے کام لیتےہیں ۔ 

     ردالمحتارمیں ہےکہ ویجب عندھما فیما اذا شک فی الاولیین(المنی والمذی )اوفی الطرفین (المنی والودی ) او فی الثلاثۃ احتیاطایعنی امام اعظم اور امام محمد کے نزدیک اس شخص پر احتیاطا غسل واجب ہو گا ، جسے منی اور مذی ہونے میں شک ہو یا منی اورودی ہونےمیں شک ہو یا تینوں میں شک ہو ۔(ردالمحتار،ج01،ص331،مطبوعہ کوئٹہ  )

     رد المحتارمیں ہی ہے:یجب فیھا الغسل وان لم یتذکر الاحتلام لکن بقیت ھذہ صادقۃبما اذا کان ذکرہ منتشرا قبل النوم اولا ،مع انہ اذا کان منتشرالا یجب الغسل یعنی جب منی یا  مذی ہونے  کا شک ہوتو بھی غسل واجب ہوگا ،اگرچہ احتلام ہونا یاد نہ ہو ، لیکن یہ تو تب بھی صادق آئےگی  کہ نیند سے پہلے اسے شہوت ہو یا نہ ہو(بہر صورت اس پر غسل واجب ہو گا) حالانکہ اگر نیند سے پہلے شہوت ہو تواس صورت میں غسل واجب نہیں ہوتا(یعنی فقط شہوت نہ ہونے کی صورت میں غسل واجب ہوتاہے(ردالمحتار،ج01،ص332،مطبوعہ کوئٹہ )

     امام اہلسنت امام احمد  رضا خان فتاویٰ رضویہ میں فرماتے ہیں کہ”منی کا احتمال ہو خواہ یوں کہ منی ومذی ہونا محتمل ہوں یا منی و ودی یا تینوں ، ان سب صورتوں میں دونوں حضرات باتفاق روایات غسل واجب فرماتے ہیں ۔“

     ایک اور جگہ فرمایا:”نیند سےپہلے شہوت ہی نہ تھی یا تھی اوراسے بہت دیر گزر گئی ، مذی جو اس سے نکلنی تھی ،نکل کر صاف ہوچکی ،اس کے بعد سویا اور تری مذکور پائی  جس کا منی ومذی ہونا مشکوک ہے، تو بد ستور صرف اسی احتمال پر غسل واجب کردیں گے،منی کے غالب ظن کی ضرورت نہ جانیں گے۔“(فتاویٰ رضویہ،ج1،حصہ ب،ص631،رضا فاونڈیشن )

     بہار شریعت میں ہےکہ ”اگر سونےسے پہلے شہوت ہی نہ تھی یا تھی مگر سونےسے پہلے دب چکی اور جو خارج ہو ا تھا ، اس کو صاف کر چکا تھا ، تومنی کے ظن غالب کی ضرورت نہیں ،بلکہ محض احتمال منی سے غسل واجب ہوجائے گا۔ یہ مسئلہ کثیر الوقوع ہے اور لوگ اس سے غافل ہیں ۔ اس کا خیال ضرور چاہیے۔“(بہار شریعت،ج01،ص322،مکتبۃ المدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم